حیدرآباد: زیادہ تر لوگ جانتے ہیں کہ آیوڈین ہمارے جسم کے لیے ضروری ہے۔ لیکن کیوں اور کس مقدار میں۔ جسم میں آیوڈین کی کمی سے کون کون سی بیماریاں اور مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ اس بارے میں اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں۔ ہر سال دنیا بھر میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد خصوصاً بچے آیوڈین کی کمی کی وجہ سے کئی بیماریوں کے شکار ہو جاتے ہیں۔ آیوڈین کی کمی سے بچاؤ کا عالمی دن ہر سال 21 اکتوبر کو پوری دنیا میں منایا جاتا ہے تاکہ عام لوگوں کو اس بات سے آگاہ کیا جاسکے کہ آیوڈین کی کمی ہماری صحت اور جسمانی نشوونما کے لیے کتنی ضروری ہے اور اس کی کمی صحت پر کس طرح بھاری پڑ سکتی ہے۔ Global Iodine Deficiency Disorders Prevention Day 2022
آیوڈین کی کمی سنگین امراض کا سبب بن سکتی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق اس وقت دنیا کی ایک تہائی آبادی کو آیوڈین کی کمی سے ہونے والے بیماریوں کا خطرہ ہے۔ ایسے تو دنیا بھر میں لوگوں کو آیوڈین کی کمی سے ہونے والی بیماریوں کے بارے میں جانکاری فراہم کرنے کے لیے متعدد بیداری مہم چلائی جا رہی ہے، لیکن اس کے باوجود بھی دنیا کے تقریباً 54 ممالک میں آیوڈین کی کمی اب بھی موجود ہے۔
آیوڈین کیوں ضروری ہے؟
آیوڈین دراصل ایک مائیکرو نیوٹریئنٹ اجزا ہے جو ہمارے جسم کے لیے ضروری ہے۔ ہمیں نمک سے آیوڈین حاصل ہوتی ہے لیکن یہ جاننا بھی بہت ضروری ہے کہ صرف آیوڈین کی کمی ہی نہیں بلکہ آیوڈین کا زیادہ استعمال بھی جسم کے لیے نقصان دہ ہے۔ اسی لیے ڈاکٹر ہمیشہ متوازن مقدار میں نمک کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔ Global Iodine Deficiency Disorders Prevention Day 2022
خاص طور پر حاملہ خواتین اور بچوں کے لیے آیوڈین کا صحیح استعمال بہت ضروری ہوتا ہے۔ بچپن میں بچوں کی مناسب جسمانی اور ذہنی نشوونما کے لیے ہر قسم کی غذائیت کے ساتھ آیوڈین بہت ضروری ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں:
اگر حاملہ خواتین کے جسم میں آیوڈین کی کمی ہو تو اس کے رحم میں بچے کی نشوونما میں مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ خواتین میں آیوڈین کی کمی بعض اوقات اسقاط حمل، مردہ پیدائش اور یہاں تک کہ بچے میں بونے پن کا باعث بن سکتی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 100 میں سے تقریباً 6 اسقاط حمل کے لیے آیوڈین کی کمی ذمہ دار ہوتے ہیں۔ Global Iodine Deficiency Disorders Prevention Day 2022
آیوڈین کی کمی سے ہونے والی بیماریاں۔
جسم میں آیوڈین کی کمی سے چند بیماریاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔
- گھیگھا کی بیماری
- تھائرائڈ کا بڑھ جانا
- بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشوونما کا رکنا
- ذہنی معذوری
- بونا پن
- معذوری
- وژن کے مسائل
- گونگا پن اور بہرا پن
- ناخن، جلد اور بالوں کے مسائل
مختلف اداروں کی کوششیں۔
عالمی ادارہ صحت 1980 کی دہائی سے "نیشنل سالٹ آئیوڈائزیشن پروگرام" کے تحت مختلف پروگرام چلارہی ہے جس کا مقصد عام لوگوں کو آیوڈین کی کمی سے ہونے والی بیماریوں سے آگاہ کرنا ہے۔ یونیسیف اور "انٹرنیشنل کونسل فار کنٹرول آف آیوڈین ڈیفیشینسی ڈس آرڈرز" کی جانب سے مشترکہ طور پر بین الاقوامی سطح پر آگاہی پروگرام چلائے جاتے ہیں۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس مہم کی وجہ سے اب تک تقریباً 66 فیصد گھرانوں میں آیوڈین والے نمک کی دستیابی کو یقینی بنایا جا چکا ہے۔ کئی سالوں سے حکومت ہند کی طرف سے آیوڈین کی کمی کو لے کر کئی مہم چلائی جا رہی ہے۔ Global Iodine Deficiency Disorders Prevention Day 2022
اس مسئلے کی پیچیدگی کو محسوس کرتے ہوئے، حکومت ہند نے 1962 میں "نیشنل گھیگھا ڈیزیز کنٹرول پروگرام" شروع کیا۔ جس کا نام 1992 میں بدل کر "نیشنل آیوڈین ڈیفیشینسی ڈس آرڈر کنٹرول پروگرام" رکھا گیا۔ اس پروگرام کے تحت عام لوگوں کو آیوڈین والے نمک کی فراہمی، آیوڈین کی کمی سے متعلق بیماریوں پر سروے/تحقیق، لیبارٹریوں میں آیوڈین والے نمک کی نگرانی اور اس سے متعلقہ صحت، تعلیم اور آگاہی اور تشہیر پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔