حیدرآباد: لیور ہمارے جسم کے اہم ترین اعضاء میں سے ایک عضو ہے۔ لیور کا چھوٹا سا مسئلہ پورے جسم کو متاثر کرتا ہے۔ کھانا ہضم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ ہمارے جسم سے زہریلے مادوں کو بھی نکالنے میں مدد کرتا ہے۔ کھانے کی غلط عادات کی وجہ سے بھی جگر پر برا اثر پڑتا ہے۔ آج کے دور میں ہر عمر کے لوگ فیٹی لیور کے مرض میں مبتلا ہیں۔ جگر میں چربی کا جمع ہونا فیٹی لیور کہلاتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ فیٹی لیور ذیابیطس کے مریضوں کے لیے کتنا خطرناک ہے۔
فیٹی لیور کس حد تک خطرناک ہو سکتا ہے؟
لیور میں چکنائی انسولین ریزسٹنس کو بڑھاتی ہے۔ انسولین ریزسٹنس ایک ایسی حالت ہے جس میں خلیات بلڈ شگر کو جذب کرنے سے قاصر ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے بلڈ شکر کی سطح میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ جیسے جیسے انسولین کی ریزسٹنس بڑھتی ہے، آپ کا پینکریاز مزید محنت کرکے اس پر قابو پانے کی کوشش کرتی ہے۔ لیکن آہستہ آہستہ اس کی کام کرنے کی رفتار کم ہونے لگتی ہے جس کے بعد ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ بڑھنے لگتا ہے۔ ساتھ ہی یہ خدشہ بھی ہوتا ہے کہ ایک بار کسی کو ذیابیطس ہو جائے تو پھر فیٹی لیور بننے کا خطرہ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ درحقیقت، ٹائپ 2 ذیابیطس والے 80 فیصد لوگ فیٹی لیور کے شکار ہوتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فیٹی لیور کے بارے میں ہمارا نظریہ پچھلے ایک دہائی میں کافی بدل گیا ہے۔ سائنس ترقی کر رہی ہے اور یہ ہمیں ہر وقت نئی چیزیں سکھاتی ہے۔ کئی دہائیوں سے لیور میں فیٹ کا ہونا بے ضرر اور غیر فعال سمجھا جاتا تھا۔ لیکن اب جو بات سامنے نکل کر آئی ہے وہ یہ ہے کہ غیر الکوحل فیٹی لیور ڈیزیز (NAFLD) لیور کی سب سے عام دائمی بیماری ہے اور اس کے اثرات کافی سنگین ہو سکتے ہیں۔