حیدرآباد: رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں مسلم کمیونٹی کے لوگ بڑے اہتمام کے ساتھ 30 روزے رکھتے ہیں۔ اس دوران روزے داروں کو یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے کھانے پینے پر خصوصی توجہ دیں، تاکہ جسم میں توانائی بنی رہے، کیونکہ روزے کی حالت میں صبح سے شام تک وہ کچھ بھی کھانے پینے سے پرہیز کیا جاتا ہے۔
ماہ رمضان کا روزہ جہاں انسان کو جسمانی اور روحانی قوت فراہم کرتا ہے۔ وہیں انسانیت کا درس بھی دیتا ہے۔ روزہ جسم کی اندرونی بیماریوں کو ختم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ آج کل کی بھاگ دوڑ بھری زندگی میں انسان کو روزہ رکھنا چاہئے، کئی تحقیق میں جسمانی صحت کے لیے روزے کو بہتر بتایا گیا ہے۔
رمضان کے مہینے میں تیسرے سے ساتویں روزے تک جسم کی چربی ٹوٹ پھوٹ کی شکار ہوکر گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ کچھ لوگوں کی جلد نرم اور چکنی ہو جاتی ہے۔ جسم کو بھوک کی عادت پڑنے لگتی ہے اور اس طرح سال بھر مصروف رہنے والا نظام ہاضمہ بہتر ہوجاتا ہے۔ خون کے سفید خلیات اور قوت مدافعت میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ جسم آنتوں کی مرمت کا کام شروع کردیتا ہے۔ آنتوں کی دیواروں پر جمع مواد پگھل جاتا ہے جو جسم کے لیے کافی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
جس کی وجہ سے آٹھویں سے پندرہویں روزے تک روزہ دار پہلے سے زیادہ چست درست محسوس کرتے ہیں۔ انسان ذہنی طور پر بھی چست اور ہلکا محسوس کرنے لگتا ہے۔ اس دوران کوئی پرانی چوٹ یا زخم بھی محسوس ہوسکتا ہے، کیونکہ روزہ داروں کا جسم پہلے سے کہیں زیادہ متحرک اور مضبوط ہوچکا ہوتا ہے۔ اس دوران جسم اپنے ہی مردہ خلیات کو کھانا شروع کر دیتا ہے، جنہیں عام طور پر کیموتھراپی کے ذریعے مارنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
سولہویں رمضان سے تیسویں رمضان تک انسانی جسم بھوک اور پیاس کو برداشت کرنے کا عادی ہو چکا ہوتا ہے۔ روزہ دار خود کو چست درست محسوس کرنے لگتے ہیں۔ زبان بلکل صاف ہو جاتی ہے۔ سانسوں میں بھی تازگی آجاتی ہے۔ جسم کے تمام زہریلے مادے (مادہ) ختم ہوجاتے ہیں۔ نظام ہاضمہ ٹھیک ہوجاتا ہے۔ جسم سے اضافی چکنائی اور خراب مادے باہر نکل چکے ہوتے ہیں۔ اس بعد جسم پوری قوت سے اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے۔
مزید پڑھیں:
بیس روزے بعد دماغ اور یادداشت دونوں تیزی سے کام کرنے لگتے ہیں۔ اور جسم اس قابل ہو جاتا ہے کہ تیسرے عشرے میں اپنے خالق کی عبادت کے لیے دلوں جان سے جٹ جاتا ہے۔ رمضان المبارک میں باقاعدگی سے پانچ وقت کا نماز پڑھنے سے جسمانی اور ذہنی (جسمانی اور ذہنی) قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ نفس پر قابو پانے کی صلاحیت میں مضبوطی پیدا ہوتی ہے۔ روزہ اور نماز تمام برائیوں سے روکتی ہے اور خدا سے قریب ہونے کی دعوت دیتی ہے۔ ہر مذہب میں روزے کی ایک خاص اہمیت ہے۔ روزہ برداشت اور استقامت کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔