اردو

urdu

ETV Bharat / sukhibhava

World Dyslexia Awareness Day 2022: ڈسلیکسیا کے شکار بچے بیوقوف نہیں ہوتے

ڈسلیکسیا دنیا بھر کے بچوں میں پائی جانے والی ایک عام لرننگ ڈس ایبلیٹی ہے، اعداد و شمار کے مطابق یہ مسئلہ ہر 10 میں سے ایک بچے میں پایا جاتا ہے۔ ڈسلیکسیا کا عالمی دن ہر سال 4 اکتوبر کو منایا جاتا ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں ڈسلیکسیا کے حوالے سے لوگوں میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔ Dyslexic children are not stupid

ڈسلیکسیا کے شکار بچے بیوقوف نہیں ہوتے
ڈسلیکسیا کے شکار بچے بیوقوف نہیں ہوتے

By

Published : Oct 3, 2022, 2:48 PM IST

چھوٹے بچوں کے پڑھنے لکھنے میں دشواریوں کا ہونا عام بات ہے۔ کسی میں کم تو کسی میں زیادہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ زیادہ تر لوگ بچوں کے پڑھنے لکھنے کی صلاحیت کو ان کی ذہانت سے جوڑتے ہیں۔ جو کہ درست نہیں ہے. کئی بار بچوں میں پڑھنے لکھنے کے مسائل کی وجہ ڈسلیکسیا بھی ہوتا ہے۔ جسے لرننگ ڈس ایبلٹی بھی کہا جاتا ہے۔ World Dyslexia Awareness Day 2022

ڈسلیکسیا کے شکار بچے بیوقوف نہیں ہوتے:

ڈسلیکسیا دنیا بھر کے بچوں میں پائی جانے والی ایک عام لرننگ ڈس ایبلیٹی ہے، اعداد و شمار کے مطابق یہ مسئلہ ہر 10 میں سے ایک بچے میں پایا جاتا ہے۔ اس کے باوجود زیادہ تر لوگ اس کی وجوہات، اس کے اثرات اور اس سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں آگاہ نہیں ہوتے ہیں۔ ڈسلیکسیا کا عالمی دن ہر سال 4 اکتوبر کو منایا جاتا ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں ڈسلیکسیا کے حوالے سے لوگوں میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔

ڈسلیکسیا کے حوالے مزید جانکاری حاصل کرنے کے لیے ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے دہرادون کے ماہر نفسیات ڈاکٹر وینا کرشنن سے بات کی۔ World Dyslexia Awareness Day 2022

ڈسلیکسیا کیا ہے؟

ڈاکٹر کرشنن بتاتی ہیں کہ ڈسلیکسیا ایک ذہنی حالت ہے جس میں بچہ معلومات حاصل کرنے، سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے۔ یہ لرننگ ڈس آرڈر ہے۔ جس میں عموماً بچے کو حروف کو پہچاننے، کثرت سے استعمال ہونے والے الفاظ کے پڑھنے اور لکھنے میں، حروف کو ہمیشہ ایک جیسا لکھنے میں، سیدھا یا الٹا جملوں میں فرق کرپانے میں، یا کسی چیزوں کو یاد رکھنے میں مشکل پیدا ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ کئی بار ڈسلیکسس کے شکار بچے بلیک بورڈ یا کتاب سے پڑھنے کے بعد بھی کاپی میں ٹھیک سے نہیں لکھ پاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان بچوں کو جوتے کے فیطے باندھنے یا قمیض کے بٹن لگانے جیسے کام کرنے میں بھی دشواری ہوتی ہے۔ اس مسئلے کے شکار بچوں کو سیکھنے کی شرح بہت سست ہوتی ہے۔

وہ بتاتی ہیں کہ یہ دراصل اعصابی نظام سے منسلک ایک نیوراجیکل ڈس آرڈر ہے، جس کے لیے بعض اوقات میں جینیاتی وجوہات بھی ذمہ دار ہو سکتے ہیں۔ عام طور پر چھوٹے بچوں میں اس کے علامات کو سمجھنا مشکل ہوتا ہے۔ چونکہ یہ کوئی جسمانی بیماری نہیں ہے۔ اس لیے بچے کی صحت کو دیکھ کر اس کی علامات کا پتہ لگانا مشکل ہوتا ہے اور بچہ جب اسکول جانا شروع کرتا ہے تو شروعات کے دنوں میں تقریباً تمام بچوں کو سیکھنے میں دشواری ہوتی ہے۔ تاہم اس کی علامات بچوں میں اس وقت سمجھ میں آتی ہیں جب اسے اسکول میں زبان یا نئی چیزیں سیکھنے میں مسلسل پریشانی ہوتی ہے۔ World Dyslexia Awareness Day 2022

ڈاکٹر کرشنن بتاتی ہیں کہ علامات کی بنیاد پر لرننگ ڈس آرڈر کے تین اہم اقسام ہیں۔

  • Dyslexia - جس میں بچے کو الفاظ پڑھنے میں دشواری ہوتی ہے۔
  • Dysgraphia- جس میں بچے کو لکھنے میں دشواری ہوتی ہے۔
  • Dyscalculia- جس میں بچے کو ریاضی میں مسئلہ ہوتی ہے۔

Dyslexia کوئی ذہنی بیماری نہیں ہے۔

ڈاکٹر کرشنن بتاتی ہیں کہ ڈسلیکسیا کوئی ذہنی بیماری نہیں ہے اور اس مسئلے میں مبتلا بچے ضروری نہیں ہے کہ وہ بیوقوف ہوں۔ بعض اوقات میں dyslexic سے متاثر بچوں کی ذہنی صلاحیتیں اوسط یا اوسط سے زیادہ بھی ہوسکتی ہیں۔ یہ بچے مصور، بہترین مقرر یا گلوکار بھی ہو سکتے ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ اس مسئلے کے بارے میں پہلے کے بنسبت اب لوگ آگاہ ہو رہے ہیں۔ لیکن اب بھی والدین کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو اس مسئلے کی علامات ظاہر ہونے کے باوجود اس حقیقت کو قبول نہیں کر پاتے کہ ان کے بچے کا معائنہ کرایا جائے اور انہیں خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ جس کا خمیازہ بچے کو بھگتنا پڑتا ہے۔ پڑھائی کا صحیح نتیجہ سامنے نہیں آنے پر جب اساتذہ اور والدین سب کے سامنے انہیں ڈانٹتے ہیں۔ جس کی وجہ سے بچے کے دوست یا ہم جماعت بچے کا مذاق اڑانا شروع کر دیتے ہیں۔

علاج

ڈاکٹر کرشنن کا کہنا ہے کہ اس ذہنی حالت کا کوئی یقینی یا مخصوص علاج نہیں ہے۔ جب کسی بچے میں ڈسلیکسیا کی علامات ظاہر ہو تو سائیکو تھراپسٹ سے مشورہ لیں اور اس کی ہدایات کے مطابق مناسب تدریسی انداز اور رہنمائی کے ذریعے بچے کے لکھنے، پڑھنے اور سیکھنے کی صلاحیت کو بہتر بنانے پر کام کریں۔ صحیح رہنما اصولوں کے مطابق کوشش کر کے بچے کی صلاحیت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ World Dyslexia Awareness Day 2022

اس کے علاوہ بچے کی دماغی صحت کو بہتر رکھنے اور ان میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے انہیں ایسے کام کرنے کی ترغیب دی جائے جو وہ بہت اچھے طریقے سے کرتے ہیں۔ جیسے پینٹنگ، گانا، کھیلنا، کسی بھی قسم کا کھیل، یا کوئی اور سرگرمی۔ اس کے ساتھ ساتھ ان میں اچھے شوق پیدا کرنے کی بھی کوشش کی جائے۔ ایسے بچوں کے ساتھ یہ بہت ضروری ہے کہ استاد اور والدین دونوں صبر و تحمل سے کام لیں۔

تاریخ

قابل ذکر یہ ہے کہ ڈسلیکسیا کی پہلی بار 1881 میں جرمن ڈاکٹر اسوالڈ برخان نے شناخت کی تھی۔ اس بیماری کی نشاندہی کے چھ سال بعد، ماہر امراض چشم روڈولف برلن نے اسے 'ڈیسلیکسیا' کا نام دیا تھا۔ برخان نے ایک نوجوان لڑکے کے معاملے کا تجزیہ کرتے ہوئے اس بیماری کی موجودگی کا پتہ لگایا تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details