حیدرآباد: گرمیوں کے موسم میں برف کا پانی یا ٹھنڈا پانی پینا صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے، یہ نزلہ زکام کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ ہضمی نظام، دل کی بیماری اور دیگر مسائل کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
برف یا بہت ٹھنڈا پانی پینا آپ کو بیمار کر سکتا ہے
گرمی کے موسم اور چلچلاتی دھوپ میں برف کا ٹھنڈا پانی گلے اور جسم کو گرمی سے فورا راحت دلاتا ہے، لیکن یہ صحت کو متاثر کرتا ہے۔ ویسے تو اکثر لوگ جانتے ہیں کہ فریج کا ٹھنڈا پانی یا برف کا ٹھنڈا پانی جسم کو نقصان پہنچاتا ہے، یہ سردی کھانسی کے ساتھ ساتھ نظام ہاضمہ کو بھی متاثر کرتا ہے، تاہم اس کا نقصان صرف یہیں تک محدود نہیں ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ برف کا پانی یا بہت ٹھنڈا پانی پینا ہمارے دل کو نقصان پہنچاتا ہے اور جسم کی قوت مدافعت کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر کئی طرح کے مسائل کو بھی پیدا کرتا ہے۔
کیوں نقصان دہ ہے برف کا پانی؟
ایلوپیتھی ہو یا آیوروید، تمام طبی شعبوں میں اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ پانی ہمیشہ کمرے کے درجہ حرارت یا نارمل درجہ حرارت پر پینا چاہیے۔ آروگیہ دھام ہریدوار کے ڈاکٹر رامیشور شرما (بی اے ایم ایس) کہتے ہیں کہ آیوروید میں پانی پینے کے لیے بہت سے اصول بتائے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر بیٹھ کر ہمیشہ پانی پینا چاہئے۔ ہمیشہ کمرے کے درجہ حرارت کا پانی پئیں، کھانے کے دوران ٹھنڈا پانی نہ پئیں، کھانے کے بعد صرف نیم گرم پانی پئیں۔
وہ بتاتے ہیں کہ آیوروید میں کھانے کے ساتھ یا عام طور پر بھی بہت زیادہ ٹھنڈا پانی پینے سے پرہیز کرنے کا کہا گیا ہے، کیونکہ برف کا پانی یا بہت ٹھنڈا پانی نظام ہاضمہ کو متاثر کرتا ہے۔ پانی جتنا ٹھنڈا ہوتا ہے انتا ہی ہاضمے کو نقصان پہنچاتا ہے، جس کی وجہ سے کھانا ہضم ہونے کا عمل سست پڑ جاتا ہے اور کھانا ہضم ہونے میں کافی وقت لگتا ہے۔ اس کے علاوہ فریج کا بہت زیادہ ٹھنڈا یا برف کا پانی پینے سے بڑی آنت کے سکڑنے کا خطرہ بھی رہتا ہے جس سے کئی طرح کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں، بعض دفعہ قبض سے متعلق مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔