ملک میں ڈینگو کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ حالانکہ کئی شہروں میں ڈینگوں کے کیسز سے بچاؤ کے لیے حکومت کی کی جانب سے مہم چلائی جارہی ہے، اس کے باوجود بھی کیسز میں اضافے ہورہے ہیں، ڈینگو سے بچاؤ اور علامات کو کیسے پہچانے۔ اس حوالے سے اے ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے چنڈی گڑھ (PGI) کے سکول آف پبلک ہیلتھ کے پروفیسر سونو گوئل سے خصوصی بات کی۔
ڈاکٹر سونو گوئل نے بتایا کہ اس بار ڈینگو کے کیسز میں اضافے کی بڑی وجہ مانسون کا طویل عرصہ ہے۔ مانسون کی وجہ سے جگہ جگہ پانی جمع ہونے سے ڈینگو مچھر پیدا ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ڈینگو کے کیسز میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
ڈینگو ایک مچھر سے پھیلنے والا وائرل انفیکشن ہے۔ ڈینگو میں تیز بخار، سر درد، جوڑوں کا درد، جلد پر خارش وغیرہ ہوتے ہیں۔ ڈینگو بخار کو ہڈی توڑ بخار بھی کہا جاتا ہے۔ ڈینگو ایڈیس مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔ یہ وائرس 10 سے زیادہ دن تک زندہ نہیں رہتا ہے۔ حالانکہ ڈینگو انفیکشن سے متاثرہ کی موت بھی ہو سکتی ہے۔ ڈی ایچ ایف کو ڈینگی شاک سنڈروم بھی کہا جاتا ہے۔ سنگین صورتوں میں فوری ہسپتال میں داخل کرانا ضروری ہوتا ہے۔ ورنہ متاثرہ شخص کی جان بھی جا سکتی ہے۔ ڈینگو کا کوئی خاص یا مخصوص علاج دستیاب نہیں ہے۔ اس کی علامات کو پہچان کر ہی آپ اسے کنٹرول کر سکتے ہیں۔