حیدرآباد: عام طور پر لوگ سردیوں کے موسم میں پانی کم پیتے ہیں۔ اس کی وجہ پیاس کم لگنا یا نہ لگنا، سردی میں پانی یا جوس وغیرہ پینے سے اکثر کو کتراتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ روزانہ پانی کم مقدار میں یا ضرورت کے مطابق نہ پینا جسم کو ڈی ہائڈریٹ کرسکتا ہے۔ جسم میں پانی کی کمی کئی بیماریوں کی سبب بن سکتی ہیں بلکہ بعض اوقات میں یہ مہلک بھی ہوسکتی ہے۔
سردیوں میں بھی پانی کی کمی کئی مسائل پیدا کر سکتی ہے۔
عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں کہ جسم میں پانی کی کمی کا مسئلہ گرمیوں کے موسم میں ہی ہوتا ہے۔ جو کہ درست نہیں ہے۔ موسم گرما ہو یا سرما، تمام لوگوں کے لیے روزانہ مطلوبہ مقدار میں پانی یا مائعات کا استعمال کرنا ضروری ہوتا ہے۔ کیونکہ جسم میں پانی کی کمی کسی بھی موسم میں ہو سکتی ہے اور بعض اوقات میں یہ جسم میں کچھ سنگین مسائل اور کیفیات کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔ ماہرین اور ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کئی تحقیقوں میں اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ جسم میں پانی کی کمی بعض بیماریوں کے امکانات کو بڑھا سکتی ہے بلکہ یہ بعض اوقات عام اور سنگین بھی ہوسکتی ہے۔
تحقیق کیا کہتی ہے
کچھ عرصہ قبل طبی جریدے "Lancet" میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جو لوگ اپنی ہائیڈریشن درست نہیں رکھتے، یعنی وافر مقدار میں پانی نہیں پیتے، ان میں قبل از وقت موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کم پانی پینے سے جسم میں سوڈیم کی سطح میں اضافے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اور اگر جسم میں سوڈیم کی سطح 145 ملی لیٹر فی لیٹر سے زیادہ ہو جائے تو قبل از وقت موت کا خطرہ 21 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ ساتھ ہی اس کی وجہ سے کئی طرح کے دائمی بیماریوں کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔
اس سے قبل میں نیو ہیمپشائر یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ سردی کے مہینوں میں جسم میں پانی کی کمی کا مسئلہ ہوسکتا ہے۔ اور سردیوں کے موسم میں پانی کی کمی جسم پر وہی اثر دکھاتی ہے جو گرمیوں یا کسی اور موسم میں ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ جنرل آف کلینیکل میڈیسن کے ویب پیج پر جسم میں پانی کی کمی سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں تفصیلی معلومات دی گئی ہے۔ یہ تحقیق خاص طور پر جسم میں پانی کی کمی کے طریقوں اور ہائیڈریشن مینجمنٹ پر مبنی تھی اور یہ رپورٹ سوئٹزرلینڈ کے کچھ ہسپتالوں کے محققین اور نمائندوں نے تیار کی تھی۔ بعض تحقیقی رپورٹس کی جانب سے جسم میں پانی کی کمی کے باعث ہونے والے نقصانات کے حوالے سے جو مواد شائع ہوئے ہیں ان میں یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ موسم خواہ کچھ بھی ہو، پانی کی کمی کا اثر جسم پر براہ راست اثرات مرتب کتے ہیں۔ جو کبھی کبھی موت کی وجہ بھی بن سکتی ہے
جسم کو ہائیڈریٹ رکھنا ضروری
دراصل، انسانی جسم کا دو تہائی حصہ (جنس اور عمر کے لحاظ سے تقریباً 60% سے 70%) پانی ہے۔ ان میں سے تقریباً 85% دماغ میں، 22% ہڈیوں میں، 20% جلد میں۔ 75% پٹھوں میں، 80% خون میں، اور تقریباً 80% پھیپھڑوں میں ہے۔ ان تمام اعضاء کے صحت مند رہنے اور ان کی نشوونما درست طریقے سے ہونے اور ان کے صحیح طریقے سے کام کرنے کے لیے جسم میں پانی کی مطلوبہ مقدار کا ہونا بہت ضروری ہے۔
اگر ہمارے جسم میں پانی کی کمی نہ ہو تو جسم کا میٹابولزم درست رہتا ہے، جس کی وجہ سے ہاضمہ سمیت کئی طرح کے مسائل اور بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جسم میں غذائی اجزاء کا جذب صحیح طریقے سے ہوتا ہے جس کی وجہ سے جسم کی قوت مدافعت بھی بڑھ جاتی ہے۔ پیشاب سے متعلق اور خون سے متعلق مسائل بھی کم ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ جسم میں آکسیجن کی گردش بھی ٹھیک رہتی ہے، جسم کا درجہ حرارت کنٹرول میں رہتا ہے، ہڈیاں صحت مند رہتی ہیں، جسم میں ضروری کیمیکلز اور ہارمونز بننے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا اور ان کی مقدار متوازن رہتی ہے۔ اس کے علاوہ جسم کے تمام حصوں کی صحت بھی برقرار رہتی ہے۔ اس لیے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ موسم چاہے کوئی بھی ہو، تمام لوگوں کو روزانہ 3 سے 4 لیٹر پانی پینا چاہیے۔