کورونا کی وجہ سے نافذ کردہ لاک ڈاؤن اور گھر میں موجود تنہائی ہمارے ہارمونل عدم توازن کو متاثر کررہی ہے۔اس بیماری کا خوف ہارمون کی سطح میں ردوبدل کا سبب بن سکتا ہے۔لیکن ہر شخص میں اس کا اثر مختلف ہوتا ہے۔
جو لوگ کووڈ 19 سے صحتیاب ہوچکے ہیں ان میں دو عوامل پر غور کرنا ضروری ہے:
- کووڈ کی وجہ سے ہارمونز پر گہرا اثر مرتب ہوتا ہے۔کووڈ مریضوں کو خون پتلا کرنے کے لیے ادویات دیئے جاتے ہیں اور جیسے کہ ہمیں معلوم ہے کہ انفیکشن کی وجہ سے جسم میں دیگر کئی تبدیلیاں نظر آنے لگتی ہے۔کئی خواتین نے بتایا کہ انہیں ماہواری کے دوسرے یا تیسرے دن خون کا بہاؤ کا زیادہ ہوتا ہے۔حالانکہ ڈاکٹروں کے مطابق یہ دونوں تبدیلیاں عارضی ہوتی ہے اور چھ ماہ ے ایک سال کے درمیان ہر چیز معمول پر آجاتی ہے۔
- ویکسینیشن کے بعد بھی ماہواری میں کچھ خاص تبدیلیاں نظر آتی ہے۔اگر خواتین میں اس طرح کی تبدیلیاں آتی بھی ہیں تو وہ عارضی ہوتی ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق قوت مدافعت کا ماہواری سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔اس لیے جو لوگ کووڈ 19 سے متاثر ہیں انہیں سینیٹری پیڈ کو کسی خاص طریقے سے ڈسپوس کرنے کے حوالے سے فکرمند نہیں ہونا چاہیے کونکہ خون میں انفیکشن نہیں ہوتا ہے۔کووڈ 19 خون سے نہیں پھیلتا ہے بلکہ یہ ہوا یا بوند کے ذریعہ لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔لہذا آپ پہلے جیسے سینیٹری پیڈ کو ڈسپوس کرتے ہیں، اسے ویسے ہی کرسکتے ہیں۔ویسے بھی وائرس اس میں زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکتا ہے۔
کورونا دور میں گھر میں رہنے کی وجہ سے ہم مختلف طرح کے خوف اور تناؤ کا شکار ہورہےہیں، ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ باہر سے ہم انفیکشن سے متاثر ہوجائیں گے۔یہ خوف ہمیں کئی طرح کی شکایت میں مبتلا کردیتا ہے۔جس میں سے ایک ہے ہارمونز میں عدم توازن کا پایا جانا۔ایسے حالات میں ہم چہل قدمی، اپنے ائیروبک اور جیمگنگ کے لیے باہر نہیں جاپارہے ہیں اور یہ سب ہارمونل عدم توازن کا باعث بن رہا ہے۔خاص طور پر جب ہم اپنی خوارک پر دھیان نہیں دیتے یا مستقل تناؤ میں ہوتے ہیں تو ہمارے ہارمونز بھی ڈسٹرب ہوجاتے ہیں جو بعد میں پی سی او ایس کی وجہ بنتے ہیں اور اگر کسی خواتین پہلے سے ہی پی سی او ایس کا شکار ہے تو ان کے لیے یہ مزید دشواریاں پیدا کرسکتا ہے۔