حیدرآباد: ذیابطیس ایک ایسی بیماری ہے جس پر قابو پانے کے لیے مریض کو اپنی روزانہ کی لائف اسٹائل اور خوراک پر قابو پانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس بیماری میں مریض اگر اپنی خوراک پر توجہ نہیں دیتا ہے تو اس کے بلڈ شوگر لیول میں مزید اضافہ ہوگا اور بلڈ شوگر کا مزید بڑھنا مریض کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ بلڈ شوگر بڑھنے پر آپ کا جسم سے کئی نشانات ظاہر ہوتے ہیں۔ جیسے بہت زیادہ پیاس کا لگنا، بار بار پیشاب آنا، تھکاوٹ، نظروں کا کمزور ہونا اور کسی وجہ کے بغیر وزن میں کمی ہونا بھی ہائی بلڈ شگر کی علامت ہے۔
اس کے علاوہ بلڈ شوگر کا بے قابو ہونا جسم میں چھوٹی خون کی نالیوں کو بھی نقصان پہنچاتی ہے جس سے اعضاء کو خون کی فراہمی مشکل ہو سکتی ہے۔ یہ بیماری اگر سنگین شکل اختیار کر لے تو انسانوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ اس لیے ذیابیطس کے مریضوں کو خاص طور پر جسم کے ان حصوں میں ہونے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنی چاہیے۔
عام طور پر خون میں گلوکوز کی سطح 140 mg/dL (7.8 mmol/L) سے کم کو نارمل سمجھا جاتا ہے۔ اگر یہ 200 mg/dL سے زیادہ ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی شوگر لیول زیادہ ہے۔ لیکن اگر یہ 300 mg/dL سے زیادہ ہو جائے تو یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ اس صورت میں، آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے مشورہ لینا چاہئے۔
بلڈ شوگر کی بڑھتی ہوئی سطح آنکھوں میں ریٹینا کی خون کی شریانوں کو متاثر کر سکتی ہے، جس سے آنکھوں سے متعلق مسائل جیسے دھندلا پن، موتیا بند، گلوکوما اور ریٹینوپیتھی ہوسکتی ہے۔ ریٹینوپیتھی سے مراد ریٹنا کی بیماری ہے جو آنکھ کے پچھلے حصے میں ہوتی ہے۔ اگر اسے بغیر علاج کے اسی طرح چھوڑ دیا جائے تو ذیابیطس کے مریضوں کی بینائی بھی ختم ہو سکتی ہے اور وہ اندھے پن کے شکار ہوسکتے ہیں۔