بہار کے وزیر صحت منگل پانڈے نے آج کہا کہ محکمہ صحت مہاتما گاندھی کے یوم شہادت پر جذام کے خاتمے کے لیے ایک بیداری مہم چلا رہا ہے، جسے 13 فروری تک جاری رکھا جائے گا۔ Leprosy Awareness Campaign in Bihar
منگل پانڈے نے کہا کہ 15 دن کے دوران اتوار کو بلاک سطح تک سرکاری اور غیر سرکاری دفاتر میں میٹنگ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس میں جذام سے متعلق معلومات دینے کے بعد حلف دلانے کا کام دفتر کے سربراہ کے ذریعہ کیا گیا۔ پورے پکھواڑے کے دوران کورونا پروٹوکول کے تحت پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔
پانڈے نے کہا کہ جذام کے تعلق سے سماج میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں، جن پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ جذام کی علامات ظاہر ہونے پر فوری علاج سے خرابی و معذوری کو روکا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں چاہیے کہ جہاں بھی جذام کے مریض دیکھیں، انہیں فوری طور پر ہسپتال لے جائیں۔ اس کے لیے لوگوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر نے کہا کہ بنیادی مرکز صحت سے لے کر ضلع اسپتال اور میڈیکل کالجوں تک مفت معائنہ اور علاج کا نظام موجود ہے۔ ملٹی ڈرگ تھراپی(ایم ڈی ٹی) جذام کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اس دوا کی باقاعدہ اور پوری خوراک سے جذام کا مکمل علاج ممکن ہے۔ محکمہ صحت ایسے مریضوں کے مناسب علاج کے لیے منصوبہ بند طریقے سے کام کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ پوری دنیا سمیت بھارت میں جذام کا دن ہمیشہ 30 جنوری کو ہی منایا جاتا ہے۔
پوری دنیا میں اب بھی جذام کے مریضوں کی تعداد اب بھی زیادہ ہے۔ عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) کے مطابق 2020 میں عالمی سطح پر جذام کے 1 لاکھ 27 ہزار 558 نئے معاملوں کا پتہ چلا ہے۔ جس میں 15 سال سے کم عمر کے 8 ہزار 629 بچے شامل ہیں۔
جذام ہے کیا
جذام کو ہینسن ڈیزیز بھی کہا جاتا ہے، جو مائکوبیکٹیریم لیپری نامی بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ بیکٹیریا سست رفتار سے جسم میں پھیلتا ہے، اس بیماری کی علامات کو نمودار ہونے میں کم از کم 5 سال کا وقت لگتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ یہ بیماری بنیادی طور پر جلد، پیریپھیرل اعصاب، نظام تنفس کی بلغمی سطح(میکوسل سرفیس) اور آنکھوں کو متاثر کرتی ہے۔ جذام ہر عمر کے شخص کو متاثر کرسکتا ہے۔ جذام قابل علاج ہے اور ابتدائی علاج سے معذوری کو روکا جا سکتا ہے۔ جذام ممکنہ طور پر ناک اور منہ سے نکلنے والی بوندوں سے پھیلتا ہے، اس کے علاوہ جن مریضوں کا علاج نہیں کیا جاتا ہے، ان سے بھی یہ بیماری کے پھیلنے کا خطرہ ہوتا ہے۔