مغربی بنگال کے ہگلی ضلع کے تیلنی پاڑہ کے رہنے والے پچاس سالہ محمد عالم گزشتہ 24برس سے شیام نگر نارتھ جوٹ مل تیلنی پاڑہ میں کام کرتے تھے،لاک ڈاؤن کی وجہ کام بند ہوگیا اور جب 25فیصد ورک فورسیس کے ساتھ جوٹ مل میں کام شروع ہوا تھا تو کورونا کو مسلمانوں سے جوڑے جانے کی وجہ سے کام پر نہیں بلایا گیا
مگر اب فرقہ وارانہ تشدد نے جمع پونجی کو ختم کردیا ہے اور جوٹ مل لائن نمبر 9میں واقع مکان کو تباہ کردیا ہے۔اس کی وجہ سے نہرو اسکول میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
تیلنی پاڑہ میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کی وجہ سے لائن نمبر 9ا ور لائن نمبر 12میں آباد باشندے اپنا گھر چھوڑکر اسکول میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
نہرواسکول میں دو سو افراد اور اسی طرح فیض اسکول میں 40سے پچاس افراد اور محسن اسکول میں 100کے قریب لوگ پناہ گزیں ہے اور تیلنی پاڑہ کے مقامی لوگ آپسی چندہ کرکے ان لوگوں کی کفالت کررہے ہیں۔
پناہ گزینوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچے کی ہے۔کورونابحران میں چھوٹے چھوٹے کمرے میں کئی کئی افراد اس وقت مقیم ہیں۔
کنگا ندی کے کنارے واقع تیلنی پاڑہ کے باشندوں کی اکثریت جوٹ مل اور چھوٹے کارخانوں میں کام کرنے والوں کی ہے۔لاک ڈاؤن کی وجہ سے روزگار ختم ہوگیا تھا اور اب مکانات بھی ختم ہوگئے ہیں۔
محمد عالم نے کہا کہ آج صبح وہ لائن نمبر 9میں اپنا گھر دیکھنے کیلئے گئے تھے کہ اچانک کچھ لوگوں نے حملہ کردیا۔انہوں نے کہا کہ حملہ کرنے والوں میں وہ لوگ شامل تھے جو کل تک ساتھ میں کام کرتے تھے۔