مغربی بنگال کے ضلع ہگلی کے تیلنی پاڑہ میں گزشتہ کئی دنوں سے دو فرقوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ متاثرہ علاقوں میں بمباری اور گھروں میں آتشزنی کے واقعات ہورہے ہیں۔
تیلنی پاڑہ گزشتہ دو دنوں سے فرقہ وارانہ تناؤ کا ماحول دوسری جانب فسادزدہ علاقے میں ریلیف کی تقسیم کیلئے جارہے سابق ممبر پارلیمنٹ ترت برن توپدار پر ٹیٹا گڑھ میں شرپسندوں میں حملہ کردیا۔
ہگلی ضلع پولس نے بتایا کہ ایک خاص کمیونیٹی کا معاشی بائیکاٹ کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس کہہ کر بلائے جانے کی وجہ سے ہی تناؤ کا ماحول ہوہے۔
بھدریشور مل کے لائن نمبر 9اور 12کے مقیم باشندوں کو ا ن کے گھروں کو خالی کراکرمحسن پرائمری اسکول میں رکھا گیا ہے۔پ
تیلنی پاڑہ گزشتہ دو دنوں سے فرقہ وارانہ تناؤ کا ماحول ولس ایک اہلکار نے نام نہیں بتانے کی شرط پر کہا ہے کہ ان لوگوں کو شرپسندوں کو بچانے کیلئے یہاں رکھا گیا ہے۔
مغربی بنگال پولس نے اب تک 37افراد کوگرفتار کیا ہے۔تیلنی پاڑھ کے گڑھ دھڑ اورنہرو اسکول علاقے میں کئی مکانات کو جلاکر تباہ کردیا گیا ہے۔
گڑھ دھڑمیں 20سے زاید مکانات کو جلادیا گیا ہے۔بی جے پی لیڈر و ممبر پارلیمنٹ ارجن سنگھ نے دعویٰ کیا ہے فسادیوں نے ہندؤں کے مکانات کو جلادیا ہے۔مگر مقامی لوگوں نے ویڈیو کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے ممبر پارلیمٹ لاکٹ چٹرجی، ارجن سنگھ اور ترنمول کانگریس کے ر ہنما پرکاش گوسوامی کے اشتعال انگیزی کی وجہ سے یہ حالات پیدا ہوگئے ہیں۔
چندر نگر پولس کمشنر ہمایوں کبیر نے کہا کہ وکٹوریہ جوٹ مل علاقے میں قائم کمیونیٹی باتھ روم میں ایک خاص گروپ کو جانے سے روک دیا گیا ہے اور اس کی وجہ سے حالات خراب ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خاص کمیونیٹی پر کورونا کو پھیلانے کا الزام ہے۔خیال رہے کہ وکٹوریہ جوٹ مل میں بڑی تعداد ہندو اور مسلمان دونوں کام کرتے ہیں۔ایک عرصے دونوں طبقہ مل جل رہتے ہوئے آئے ہیں مگر کورونا بحران میں میڈیا اور خاص طبقے کی جانب سے جاری نفرت انگیز مہم کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کو بھی متاثر کردیا ہے۔
ہمایوں کبیر نے کہا کہ کل شام بمباری میں کئی دوکانوں کو جلا کر تباہ کردیا گیا ہے۔ بڑی تعداد میں پولس اہلکار کو تعینات کیا گیا ہے اور بھیڑ کومنتشر کرنے کیلئے پولس نے لاٹھی چارج بھی کئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب تک 37افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ایک آدمی زخمی ہیں۔کل مغربی بنگال محکمہ داخلہ نے کہا تھا کہ تیلنی پاڑہ میں حالات کنٹرول میں ہے مگر آج دوپہر بھی بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ فسادات ہوئے ہیں۔