اردو

urdu

ETV Bharat / state

نیتاجی کے مجسمے کے ہاتھ میں بی جے پی کا جھنڈا تھمائے جانے پر تنازعہ - مغربی بنگال بی جے پی کے نائب صدر اور نیتاجی سبھاش چندر بوس

نیتاجی کے یوم پیدائش کے موقع پر بی جے پی کے حامیوں کے ذریعہ نیتاجی سبھاش چندر بوس کے مجسمے کو جان بوجھ کر بی جے پی کا جھنڈا تھمانے پر چندرکمار بوس ناراض ہوگئے۔

نیتاجی کے مجسمے کے ہاتھ میں بی جے پی کا جھنڈا تھمائے جانے تنازعہ
نیتاجی کے مجسمے کے ہاتھ میں بی جے پی کا جھنڈا تھمائے جانے تنازعہ

By

Published : Jan 23, 2020, 10:56 PM IST

Updated : Feb 18, 2020, 4:30 AM IST

نیتاجی سبھاش چندر بوس کے یوم پیدائش پر بی جے پی ورکروں کے ذریعہ نیتاجی کے مجسمے کے ہاتھ میں بی جے پی کا جھنڈا پکڑائے جانے پر مغربی بنگال بی جے پی کے نائب صدر اور نیتاجی سبھاش چندر بوس کے بھتیجی کے پوتے چندرا کمار بوس نے سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نیتاجی سبھاش چندر بوس کی توہین ہے۔

نیتاجی کے مجسمے کے ہاتھ میں بی جے پی کا جھنڈا تھمائے جانے تنازعہ

متنازع شہریت ترمیمی ایکٹ پراپنی پارٹی کی تنقید کرنے والے چندر کمار بوس نے کہا کہ اگر پارٹی نے شہریت ترمیمی ایکٹ میں تبدیلی نہیں لاتی ہے تو وہ بی جے پی میں رہنے کے اپنے فیصلے پر غور کریں گے۔

ندیا ضلع میں لگے نیتاجی سبھاش چندر بوس کے مجسمے کے ساتھ یہ کیا گیا ہے ۔یہ تصویر سوشل میڈیا پر خوف وائرل ہورہا ہے ۔

بنگال بی جے پی کے نائب صدر چندر بوس نے کہا کہ نیتا جی سبھاس چندر بوس یقینا ایک سیاسی شخص تھے لیکن وہ پارٹی سیاست سے بہت اوپر تھے۔

انہوں نے کہاکہ مجھے نہیں لگتا کہ آج کوئی بھی سیاسی پارٹی نیتا جی سبھاس بوس کی پارٹی بننے کے مستحق ہے۔ یہ لوگ نیتاجی سبھاش چندر بوس کی وراثت کو اپنا نہیں رہے ہیں مگر ان کے مجسمے کو ہی پارٹی پرچم تھمادیا گیا۔

یہ انتہائی غلط ہے اور میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔ میرے خیال میں بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش کو فوری طور پر اس معاملے کو دیکھنا چاہئے۔

حال ہی میں چندر کمار بوس نے کہا کہ متنازع قانون کی وجہ سےملک بھر میں خوف کی فضا ہے۔

انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیاکہ اس قانون میں مسلمانوں کو بھی شامل کیاجائے۔

نیتاجی کے مجسمے کے ہاتھ میں بی جے پی کا جھنڈا تھمائے جانے تنازعہ

بوس نے کہا ، "میں کچھ معمولی ترامیم کے ساتھ سی اے اے کی حمایت کرتا ہوں۔ مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ ہمیں ان لوگوں کو پناہ دینا ہوگا جو ہمارے پڑوسی ممالک میں ظلم و ستم کے شکار ہیں۔ لیکن گاندھی جی نے کبھی کسی مذہب کا ذکر نہیں کیا۔

انہوں نے تمام ستائے ہوئے لوگوں کا ذکر کیا۔ لہذا اگر ہم حقیقت میں گاندھی جی کی پیروی کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں توہمیں ان کی پیروی کرنی ہوگی۔

چندر کمار بوس نے کہا کہ اگر متعینہ وقت سے قبل کوئی مسلمان آتا ہے تو کیا ہوگا ۔اس سے متعلق قانون میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔

Last Updated : Feb 18, 2020, 4:30 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details