اردو

urdu

ETV Bharat / state

بھارت اور بگلہ دیش سرحد پر باڑ لگانے کا مطالبہ

ریاستی بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے کہاکہ ریاستی حکومت کے زمین نہ دینے کے سبب بھارت بنگلہ دیش سرحد پر مرکزی حکومت باڑ لگانے کا کام شروع نہیں کرپا رہی ہے۔

بھارت اور بگلہ دیش سرحد پر باڑ لگانے کا مطالبہ
بھارت اور بگلہ دیش سرحد پر باڑ لگانے کا مطالبہ

By

Published : Feb 18, 2020, 7:41 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 6:32 PM IST

مغربی بنگال بھارتیہ جنتاپارٹی کے صدر دلیپ گھوش نے شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت میں جلسے کو خطاب کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مغربی بنگال حکومت کیا کرنا چاہتی ہے۔ سمجھ سے باہر ہے۔

بھارت اور بگلہ دیش سرحد پر باڑ لگانے کا مطالبہ

انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت کے زمین نہ دینے کے سبب بھارت بنگلہ دیش سرحد پر مرکزی حکومت باڑ لگانے کا کام شروع نہیں کرپا رہی ہے۔

بھارتیہ جنتاپارٹی کے ریاستی صدر نے کہاکہ مغربی بنگال میں سکیورٹی انتظامات بےحد ضروری ہے۔ ریاست مغربی بنگال کی سکیورٹی ٹھیک ہے تو ملک کی سالمیت بھی صحیح ہے ۔

بھارت اور بگلہ دیش سرحد پر باڑ لگانے کا مطالبہ

انہوں نے کہاکہ مغربی بنگال میں بھارت اور بنگلہ دیش کاسرحد ایک ہزار کیلو میٹرتک پھیلا ہو ا ہے ۔اگر مغربی بنگال اور بنگلہ دیش کے سرحد پر باڑ لگادیا جائے تو دراندازی کے واقعے میں سوفیصد کمی آ سکتی ہے۔

بی جے پی کے رکن پارلیمان کاکہنا ہے کہ سرحد پر باڑ لگانے کے لئے ریاستی حکومت سرحد کے قریب زمین دینی پڑے گی لیکن ممتا بنرجی کی حکومت نے اس کام کے لئے مرکزی حکومت سے کبھی رابطہ کیا نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ ریاست کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کی ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے مغربی بنگال کی سکیورٹی خطرے میں پڑ گئی ہے ۔

بی جے پی کے رہنما کاکہنا ہے کہ مغربی بنگال میں شہریت ترمیمی ایکٹ ہر حال میں نافذ ہو گا ۔ اس کے لیے بھارتیہ جنتاپارٹی کچھ بھی کرسکتی ہے اور کرنے کے لئے تیار ہے۔

انہوں نے کہاکہ بھارتیہ جنتاپارٹی کے اراکین گھر گھر دکان دکان جا کر شہریت ترمیمی ایکٹ سے متعلق بیداری مہم چلا رہے ہیں۔ عام لوگوں کو گمراہ کیا گیا ہے۔ لوگوں کو صحیح سمجھامے کے لیے ہمیں وقت لگے گا۔

ریاستی بی جے پی کے صدر نے کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ مغربی بنگال شہریت ترمیمی ایکٹ کے نافذ ہونے کے بعد غیر قانونی طور پر رہنے والے بنگلہ دیشی شہریوں کو ملک بدر کیا جائے گااس سے کوئی روک نہیں سکتا ہے۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 6:32 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details