مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا کے سے قریب واقع پارک سرکس میدان میں گزشتہ سات جنوری سے خواتین احتجاج کررہی ہیں ۔وقت گزرنے کے ساتھ یہاں خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوتاجارہا ہے۔
تاہم کل سے یہاں ایک نئی شروعات کی گئی ہے ۔مظاہرے کے شرکامیں مطالعے کا ذوق بڑھانے کیلئے ریڈرکارنر کی شروعات کی گئی ہے ۔
مظاہرین کے انتظامیہ نےاس کیلئے کتابوں کا عطیہ مانگا گیا ہے ۔مظاہرین انتظامیہ نے بتایا کہ اس کا مقصد لوگو ں میں کتابوں کے مطالعے کا ذوق بڑھانا ہے ۔
کتابوں کے عطیہ کی اپیل دودن قبل کی گئی تھی۔ پہلے دن 40کتابیں عطیہ میں ملی ہیں ۔ان میں کچھ کتابیں مذہبی ہیں اس کے علاوہ بنگالی مسلمانوں کےکردار اور دیگر موضوعات کی کتابیں شامل ہیں۔
پارک سرکس میدان میں مظاہرین کے لئے ریڈرکارنر اس موقع پر عالیہ یونیور سٹی کے کئی اساتذہ جس میں پروفیسر ریاض ، پروفیسر تاج الدین احمد،پروفیسر شاہین سلطانہ،بنگلہ شعبہ کی ڈاکٹر انکانا بیتل اور اسلامک اسٹڈیز کی ڈاکٹر سمیہ احمد بھی شامل ہیں آخرالذکر نے اس موقع پر اپنی بنگلہ نظمیں بھی مظاہرین کے درمیان پڑھیں ۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے ذریعہ شہریت ترمیمی ایکٹ کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں منظور کرانے کے بعد سے اب تک مغربی بنگال کے تمام اضلاع میں نئے قانون کے خلاف زبردست احتجاج جاری ہے۔
مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس،کانگریس اور سی پی آ ئی ایم کی جانب سے شہیریت ترمیمی ایکٹ خلاف جاری احتجاج کے دوران کولکاتا کے پارک سرکس بھارت کا دورہ شاہین باغ بن گیا ہے۔
پارک سرکس میدان میں مظاہرین کے لئے ریڈرکارنر کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں گزشتہ سال دسمبر ماہ سے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف گھریلو خواتین دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہیں۔ دھرنے پر بیٹھنے والی خواتین کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں رکھتی ہیں۔
پارک سرکس میدان میں دھرنے میں پر بیٹھنے والی خواتین کا کہنا ہے جب تک شہریت ترمیمی ایکٹ کو واپس نہیں لیا جاتا ہے اس وقت تک مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج جاری رہے گا۔