اردو

urdu

ETV Bharat / state

رابندرناتھ بھارتی یونیورسٹی کے چانسلر کا استعفیٰ نامنظور - مغربی بنگال

ریاستی وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی نے کہا کہ رابندرناتھ بھارتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر سبیہ ساچی باسو رائے چودھری کا استعفیٰ نامنظور کردیا گیا ہے۔

رابندر ناتھ بھارتی یونیورسٹی کے چانسلر کا استعفیٰ نامنظور
رابندر ناتھ بھارتی یونیورسٹی کے چانسلر کا استعفیٰ نامنظور

By

Published : Mar 7, 2020, 8:30 PM IST

مغربی بنگال کے وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی نے کہا کہ مجھے اب تک استعفیٰ نامہ نہیں ملا ہے بلکہ صرف استعفیٰ دینے کی خبر موصول ہوئی ہے، ریاستی حکومت نے پہلے ہی وائس چانسلر کا استعفیٰ نامنظور کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔

رابندر ناتھ بھارتی یونیورسٹی کے چانسلر کا استعفیٰ نامنظور

وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں بھی ان کے استعفیٰ کے بارے میں خبر ملی ہے لیکن حکومت کو ان کا استعفیٰ کو قبول نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم ان سے بات کریں گے، وہ ایک جذباتی انسان ہیں، اس واقعہ کے لیے وہ تنہا ذمہ دار نہیں ہیں۔انہیں وائس چانسلر کے عہدہ پر کام کرنے کو کہا جائے گا۔

وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ 'وائس چانسلر سبیہ ساچی نے جو قدم اٹھایا تھا وہ قابل تعریف ہے لیکن طلباء کی غلطیوں کی سزا انہیں نہیں دی جا سکتی ہے۔

واضح رہے کہ جشن بہار کے دوران رابندر ناتھ بھارتی یونیورسٹی میں چند نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کے ذریعہ اپنے جسم پر متنازع جملے بازی لکھے جانے پر اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے وائس چانسلر سبیہ ساچی نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

رابندر ناتھ بھارتی یونیورسٹی کے چانسلر کا استعفیٰ نامنظور

ہولی سے قبل بسنت اُتسو، بی ٹی روڈ کیمپس میں ہر سال منعقد کیا جاتا ہے، جس میں چند لڑکے اور لڑکیاں جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ یونیورسٹی کے طلباء نہیں تھے، نے اپنے جسم پر فحش جملے لکھ کر پروگرام میں شریک ہوئے تھے۔ چار لڑکیوں نے رابند ناتھ ٹیگور کی نظم کے الفاظ کو تبدیل کر کے اپنے جسم پر یہ نعرے لکھا تھا۔اسی طرح کچھ لڑکے کرتا اور پائجامہ پہنے ہوئے ہیں اور ان کی پشت پر بھی فحش جملے لکھے ہوئے ہیں۔

فوٹو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ رابندر ناتھ ٹیگور اور بنگال کے کلچر کی توہین ہے۔ کئی بڑی شخصیات اس پر سخت تنقید کی تھی۔

اس کے بعد ہی یونیورسٹی انتظامیہ نے سنتھی پولس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی۔

مشہور رابندر سنگیت کار سربونی سین نے اس واقعہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ ٹیگو ر کی توہین ہے اس پر سخت کارروائی کی جانی چاہیے، انہوں نے کہا کہ آج بہت ہی دکھ کا دن ہے ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ٹیگور کی سرزمین پر بھی یہ ہوسکتا ہے۔

وائس چانسلر نے اس قدم کو یونیورسٹی کو بدنام کرنے کی کوشش قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ لوگ ہماری یونیورسٹی کے نہیں ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم قصور واروں تک پہنچنے کی کوشش کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آئندہ کوئی بھی کیمپس میں داخل نہیں ہوسکے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details