اساتذہ اور طلباء نے الزام عاید کیا ہے کہ یونیورسٹی کسی بھی ایک فریق کی حمایت کیلئے نہیں ہوتی ہے یہاں ہرایک فریق کو اپنی بات رکھنے کا موقع دیاجاتا ہے۔مگر ”شہریت ترمیمی ایکٹ“ پر منعقد سیمینار میں بات رکھنے کیلئے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سواپن داس گپتا کے علاوہ ایکٹ مخالف فریق کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔یہ یونیورسٹی کے روایات کے سراسر خلاف ہے۔
خیال رہے کہ کل ”شہریت ترمیمی ایکٹ“ پر لیکچر دینے کیلئے بی جے پی کے راجیہ سبھا رکن سواپن داس گپتا کو مدعو کیا گیا تھا مگر طلباء نے احتجاج کرتے ہوئے وائس چانسلر، بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سواپن داس گپتا کو ایک کمرے میں 6گھنٹے تک بندھک بنادیا جس کی وجہ سے یہ پروگرام نہیں ہوسکا۔
بی جے پی کے راجیہ سبھارکن سواپن داس گپتا نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ”میں وشو بھارتی یونیورسٹی میں لیکچر دینے کیلئے پہنچا تھا مگر طلباء کے ایک ہجوم نے حملہ کردیا اور کئی گھنٹے تک روم میں بندرکھا۔یہ باہری لوگ تھے۔اس درمیان بی جے پی کے جنرل سیکریٹری کیلاش وجے ورگی نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ اگر گپتا کو کچھ بھی ہوا تو انجام بہت ہی برا ہوگا۔
بنگال حکومت کی تنقید کا کوئی بھی موقع ضائع نہیں کرنے والے گورنرجگدیپ دھنکر نے کہا کہ بنگال میں ا من وامان نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ہم نے ڈی جی ویرندر کمار سے بات کرکے کہا گپتا اور وائس چانسلر دیگر افراد کو صحیح سلامت نکالاجائے۔یہ انارگی ہے۔یہ صورت حال ظاہر کرتی ہے کہ بنگال میں لااینڈ آرڈر نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔
رات نو بجے کے قریب طلباء نے سواپن داس گپتا کا گھیراؤ ختم کیا ہے۔
سوشل سائنس کے ایک طالب جو دھرنے میں شامل تھے نے کہا کہ دراصل یہ رابند ر ناتھ ٹیگور یونیورسٹی کے کردار کو مشکوک کرنے کی کوشش تھی۔ہم نے احتجاج کیا اور اپنی بات رکھی ہے اور ہم اپنی سیکورٹی کو لے کر فکر مند ہے۔کچھ طالب علموں نے الزام عاید کیا کہ بی جے پی کے کارکنان ہمارا گھیراؤ کررکھا تھا۔
وشو بھارتی یونیورسٹی کے اساتذہ کے ایک گروپ نے وائس چانسلر پروفیسر بیدوت چکرورتی کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ چوں کہ 8جنوری کو بھارت ہڑتال ہے اس لیے یہ سمینار کسی اور دن منعقد کیا جائے اس کے علاوہ اس ایکٹ کے مخالفین کا بھی نکتہ رکھنے کا موقع دیا جائے۔
وشوبھارتی لیکچرسیریز کیلئے مدعوئین کو بلانے والی کمیٹی کے ایک رکن نے کہا کہ لیکچرسیریز کیلئے جن مدعوئین کو بلایا جاتا ہے اس کو کمیٹی میں غور کیا جاتا ہے مگر سوان داس گپتا کو مدعو کرنے کیلئے کمیٹی سے رجوع نہیں کیا گیا تھا۔اس کے علاوہ اساتذہ نے کہا کہ بغیر کسی نوٹس کے اس پروگرام کو لیپیکا آڈیٹوریم سے سوشل سائنس بلڈنگ میں منتقل کردیا گیا ہے۔
رات دس بجے کے قریب وائس چانسلر اور سواپن داس گپتا کمرہ سے نکلنے میں کامیاب ہوئے۔