خضرپور،گارڈن ریچ اور تاریخی شہر میٹیابرج کے مسلمانوں نے کہا کہ مغربی بنگال میں اقلیتی طبقے کے لوگوں کو ریلی کا اہتمام کرنے کے لئے کسی ادارے سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔کوئی ادارہ بنگالی مسلمانوں کی قیادت نہیں کر سکتا ہے۔Muslims on Mamata Banerji
مغربی بنگال کے مسلمانوں کی ممتا بنرجی پر نکتہ چینی جنوبی کولکاتا کے بندرگاہ علاقہ، جنوبی 24 پرگنہ کے گارڈن ریچ اور تاریخی شہر میٹیابرج میں رسول اللہ کی شان میں گستاخی کرنے والے بی جے پی کے رہنماؤں نوین جندال اور ترجمان نپور شرما کے خلاف اجتجاجی ریلی کا اہتمام کیا گیا۔ مجلس علماء اسلامی کے سربراہ فیاض احمد خان نے کہا کہ اس عظیم الشان احتجاجی ریلی کو علماء کرام نے قیادت کی۔ ان کی اپیل پر ساؤٹھ پورٹ (بندرگاہ علاقوں، خضرپور، گارڈن ریچ اور تاریخی شہر میٹیابرج) سے تعلق رکھنے والوں نے شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ علماء کرام کی اپیل پر تمام لوگوں نے پرامن طریقے سے ریلی میں شرکت کی اور ختم ہونے کے بعد اچھے اور ذمہ دار شہریوں کی طرح اپنے اپنے گھر کو واپس لوٹ گئے۔ان کا کہنا ہے کہ ریلی کے دوران ڈی سی پورٹ کو عرضداشت پیش کی اور بی جے پی کے دونوں رہنماؤں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
انھوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں شیو سینا کی قیادت والی حکومت جب نپور شرما اور نوین جندال کو طلب کر سکتی ہے تو کولکاتا پولیس ایسا کیوں نہیں کر سکتی۔حافظ رضوان احمد نے کہا کہ کسی ادارے کو کچھ کہنے سے پہلے لوگوں کے جذبات کو اہمیت دینی چاہیے۔ احتجاجی ریلی کے دوران تمام امن و امان کا پورا پورا خیال رکھا۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں بھی احتجاجی جلوس کا اہتمام کیا جائے گا اور اس سے بہتر کرنے کی کوشش کریں گے کیونکہ ہمیں اپنی ذمہ داری کا بھرپور احساس ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Protests Against Nupur Sharma: اورنگ آباد میں نوپور شرما کی گرفتاری کا مطالبہ
سماجی کارکن حاجی عبدالحیم نے کہا کہ مغربی بنگال کے مسلمانوں کو جلسہ و جلوس کرنے کے لئے کسی اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ خلافت کمیٹی کیسے کہہ سکتی ہے ہمیں جلسہ و جلوس کے لئے ان سے اجازت لینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا تھاکہ جس کو احتجاج کرنا ہے تو دہلی چلے جائیں۔ممتا بنرجی مسلمانوں کے ووٹوں سے اقتدار میں ہیں اگر مسلمانوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک کریں گی تو ایک سیٹ تک محدود ہوسکتی ہیں۔