چنانچہ ریاست کے کئی اضلاع مالدہ، مرشدآباد، شمالی دیناج پور اور دیگر اضلاع میں محکمہ صحت کے باہر فٹنس سرٹیفکٹ لینے والوں کی لمبی لمبی قطار نظرآرہی ہے۔
مرشدآباد ریاست کے ان اضلاع میں سے ایک ہے جہاں سے بڑی تعداد میں لوگ مزدوری کیلئے دوسری ریاستیں جاتے ہیں۔بنگال حکومت کے مطابق اب تک 3لاکھ ورکر بنگال لوٹ کر آئے ہیں ان میں سے ایک لاکھ ورکروں کو میڈیکل سرٹیفکٹ دیا گیا ہے۔
مرشدآباد کے ہزاروں ورکر ایک بار پھر کام پر لوٹ رہے ہیں مرشدآباد کے مختلف بلاک میں محکمہ صحت کے باہر لمبی لمبی قطار ہے جو میڈیکل فٹنس کا سرٹیفکٹ کیلئے قطار میں میں کھڑے ہیں۔یہ دستاویز ان کیلئے ضروری ہے کہ اسے دکھا کر کام کام پر لوٹ سکتے ہیں۔
مرشدآباد کے ایک سینئر آفیسر نے کہا کہ9جون تک اس ضلع میں کورونا کے 149معاملات آچکے ہیں جن میں سے 95فیصد غیر مقیم مزدو ہیں۔ تاہم 103افراد صحت یاب ہوچکے ہیں اور تین کی موت ہوئی جب کہ 43افراد اس وقت زیر علاج ہیں۔اس لحاظ سے یہاں ٹھیک ہونے والوں کی شرح بہت ہی زیادہ ہے۔
بھاگابنگولا بلاک کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر اتپل مجمدارن نے کہا کہ سیکڑوں غیر مقیم ورکر نشی پور اسپتال آکر میڈیکل سرٹیفکٹ مانگ رہے ہیں۔ا ن لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ یہ سرٹیفکٹ دکھاکر کام پر لوٹ سکتے ہیں۔
مرشدآباد کے ہزاروں ورکر ایک بار پھر کام پر لوٹ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ لوگ اپنے اپنے گھروں میں 14سے 28دنوں تک کورنٹائن میں رہے ہیں ان میں کورونا کی کوئی علامت نہیں ہے اور ہم نے ان کے تھوک کے نمونے لئے ہیں۔ورکروں کا کہنا ہے کہ کئی کمپنیوں نے گاڑیاں بھیج رہی ہیں تا کہ ہم کام پر لوٹ آئیں۔مرشدآباد ضلع کے سوتی بلاک کے60مزدور ایک بس کو کرایہ پر کرکے اڑیسہ کام پر لوٹ گئے ہیں۔
شمشیر گنج کے رہنے والے ایک ورکر جیو کیرالہ سے لوٹے ہیں نے کہا کہ کیرالہ میں یہ تعمیراتی موسم ہے اور ہمیں ایک دن میں 00 8روپے یومیہ ملتے ہیں۔ہمیں سال میں دو سو دن کام کی پیش کش کی گئی ہے اس لئے ہم جلد ہی کام پر لوٹنے کی کوشش کررہے ہیں۔
سورت میں ایک جیولری دوکان میں کام کرنے والے نوشاد نے کہا کہ میں سورت کے ایک مشہور جیولری کمپنی میں کام کرتا تھا۔میں اب نوکری سے محروم ہوچکا ہوں اور اب فیملی کا گھر چلانا مشکل ہورہا ہے۔اب تک یہاں کوئی کام نہیں ملا ہے اور اسلئے اگلے دو دنوں میں کام پر لوٹ جائیں گے۔
بی جے پی الزام عاید کرتی رہی ہے کہ ممتا بنرجی جانتی ہیں کہ بنگال میں روزگار کے مواقع نہیں ہیں اس لئے وہ ورکروں کو لوٹنے نہیں دے رہی ہیں۔جولوگ گھر لوٹ آئے ہیں انہیں اب بے روزگاری ستارہی ہے۔ممتا بنرجی انہیں نہ روزگار فراہم کی ہے اور نہ قرنطینہ کی سہولیت فراہم کی ہے۔سیکڑوں افراد کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
کل وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ میں نے کبھی شرمک ایکسپریس کو ”کورونا ایکسپریس نہیں کہا۔ترنمول کانگریس کے ضلع لیڈر شپ نے کہا کہ چوں کہ کورونا وائرس اس ضلع میں قابو میں ہے اس لئے ورکر اب روزگار کیلئے لوٹنا چاہ رہے ہیں۔
مرشدآباد ضلع پریشد چیر مین مشرف حسین نے کہا کہ تین لاکھ افراد گھر لوٹے ہیں ان میں کچھ لوگ بیرون ملک سے واپس آئے ہیں اور اس لئے حالات معمول پر آنے میں کچھ وقت لگے گا۔انہوں نے کہا کہ دس ہزار افراد کام پر لوٹ چکے ہیں اور کچھ لوگ کام پر واپس جانے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دوسری ریاستوں میں انہیں اچھا معاوض ملتا ہے۔انہیں اس طرح کا کام یہاں نہیں مل رہا ہے۔کچھ کمپنیوں نے گاڑی بھیجی ہے اس سے ورکر کام پر لوٹ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگ اپنے خاندان کو دیکھنے کیلئے لوٹ آئے تھے مگر اب پھر وہ کام پر لوٹنے کی کوشش کررہے ہیں اور اب راشن کی دوکانوں پر بھی لمبی لمبی قطار ہے اس کا مطلب ہے کہ لوگوں کے پاس روزگار ہے۔
مرشدآباد کے ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ ضلع انتظامیہ کام چھوڑ کر ریاست لوٹ آنے والے ورکروں کو 100دن کام اسکیم کے تحت روزگار فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔اور جولوگ کام پر لوٹ رہے ہیں ہم انہیں نہیں روک سکتے ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگار اور پریڈنسی کالج(اب یونیورسٹی)کے سابق پرنسپل پروفیسر امل مکھو پادھیائے نے کہا کہ یہ لوگ دوسری ریاستیں اس لئے جاتے ہیں بنگال میں روزگار کے مواقع نہیں ہیں۔اب یہ ورکر کام پر دوبارہ لوٹ رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ممتا بنرجی جس شاندار ترقیاتی منصوبے کی بات کرتی ہیں وہ صرف کاسمیٹک ہے اور اس کی زمین حقیقت نہیں ہے۔
ممتا بنرجی کے دوراقتدار میں ریاست میں صنعتی ترقی نہیں ہوئی ہے اور ہمیں خطرہ ہے کہ بنگال روزگار کے مواقع کے معاملے بدترین مقام پر پہنچ سکتا ہے۔