مغربی بنگال سی پی آئی ایم کے رہنما محمد سلیم نے مرشدآباد کے جالنگی میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کے دواران گولی لگنے سے دو لوگوں کی موت کی مذمت کرتے ہوئے اس کی منصفانہ جانچ کا مطالبہ کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پر سمن طور پر احتجاج کرنے کا حق ہے لیکن مرشدآباد میں جو ہوا ہمیں یقین نہیں ہو رہا ہے۔ بنگال میں ایسا ہوا ہے۔ ریاستی حکومت ایک طرف اسمبلی میں سی اے اے کے خلاف قرار داد پاس کرتی ہے تو دوسری جانب سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر گولی چلائی جا رہی ہے۔
پورے ملک میں این آر سی سی اے اے اور این پی آر کے خلاف احتجاج ہو رہے ہیں ۔ آسام اور یو پی میں احتجاجیوں پر گولیاں چلائی گئی ہیں۔ لیکن مرشدآباد میں گولی چلانا افسوس ناک ہے ایسا لگ رہا ہے کہ بی جے پی کے دلیپ گھوش جو بول رہے ہیں ۔اس کی تکمیل ترنمول کانگریس یا ان کی پولس کر رہی ہے۔
اگر کسی مظاہرے میں بد امنی ہو رہی ہے تو اس کو قابو کرنا پولس کا کام ہے نا کہ ترنمول کانگریس کا آج مرشدآباد کے جالنگی میں ترنمول کانگریس کے لوگوں نے گولیاں چلائی مودی حکومت کے خلاف جاری احتجاج و مظاہرے کو ممتا صرف اپنی لڑائی بنانا چاہتی ہیں ۔
'مرشدآباد واقعہ کی منصفانہ جانچ کامطالبہ' جب کہ سب مل کر اس کے خلاف لڑ رہے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ اس واقعہ کی منصفانہ جانچ ہو کسی نے گولی چلائی کیوں چلائی اور صرف نام کے لئے جانچ نہ ہو بلکہ اس کا نتیجہ بھی سامنے آئے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے احتجاج و مظاہرہ کرنے والے لوگوں سے اپیل کی کہ مودی جی نے کہا کہ ان لوگوں کو کپڑوں سے پہچانے۔
'مرشدآباد واقعہ کی منصفانہ جانچ کامطالبہ' لہذا آپ کو بھی ہوشیار رہنا ہوگا کیونکہ کرایے پر لنگی بھی ملتا ہے ۔ لنگی والے بھی ملتے ہیں ہم دیکھا ہے کہ کش طرح احتجاج کرنے والوں کو پولس نے گزشتہ 18 جنوری کو مرشدآباد میں بھڑکانے کی کوشش کی گئی تھی ۔ دلیپ گھوش کا بیان بھی ہم نے سنا کہ ان کو جانوروں کی طرح گولی مار دینا چاہئے۔
لہذا ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔ملک میں احتجاج کرنے والوں اور حکومت پر نکتہ چینی کرنے والوں کو پریشان کیا جا رہا ہے۔ کہیں کسی پر ہوائی سفر پر پابندی لگائی جا رہی ہے تو کہیں طلباء کو گرفتار کیا جا رہا ۔ جھوٹے معاملے میں پھنسایا جا رہا ہے ریاست مغربی بنگال میں ممتا بنرجی یوگی اور مودی جیسی حکومت نہ چلائیں اس کے لئے ہمیں آواز اٹھاتے رہنا ہوگا