اردو

urdu

ETV Bharat / state

'جادب پور یونیورسٹی کے معاملے میں خاموش کیوں' - جواہرلال نہرویونیورسٹی اور جادب پور یونیورسٹی

گورنر جگدیپ دھنکر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہاکہ جواہرلال نہرویونیورسٹی کے طلباء پر حملے کے خلاف آواز بلند کرنے والے لوگ جادب پور یونیورسٹی کے طلباء پر پولیس کے لاٹھی چارج پرکیوں خاموش ہیں۔

'جادب پور یونیورسٹی کے معاملے میں خاموش کیوں'
'جادب پور یونیورسٹی کے معاملے میں خاموش کیوں'

By

Published : Jan 7, 2020, 6:11 PM IST

مغربی بنگال کے گورنرجگدیپ دھنکرنے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ بھارت میں تعلیمی نظام مضبوط اورمثالی ہے۔ لیکن گزشتہ چند مہینوں سے جواہرلال نہرویونیورسٹی اور جادب پور یونیورسٹی میں جو کچھ ہورہا ہے۔ اس سے میں بہت مایوس ہوں۔

'جادب پور یونیورسٹی کے معاملے میں خاموش کیوں'

انہوں نے کہاکہ تعلیمی ادارے وودیا کے مندر ہیں ۔ وہاں تشدد کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے لیکن چند نا سمجھ لوگ اپنے فائدے کے لیے ان مندروں کو بھی نہیں بخش رہے ہیں۔

ریاستی گورنرنے کہاکہ جواہرلال نہرویونیورسٹی میں نامعلوم افراد کے ذریعہ حملے میں طلباء کے زخمی ہونے پر میں غمزدہ ہوں۔ مجھے اتنی تکلیف ہوئی ہے کہ میں بیان نہیں کرسکتا ہوں ۔

'جادب پور یونیورسٹی کے معاملے میں خاموش کیوں'

انہوں نے کہاکہ جے این یو میں جو کچھ ہو اوہ غلط ہے ملک کے تمام لوگوں نے اس کی مخالفت کی وہ بھی جائز ہے لیکن جادب پور یونیورسٹی میں جو کچھ ہوا وہ کہاں تک جائز ہے۔

گورنر نے کہاکہ جے این یو پر ہنگامہ کرنے والے لوگ جا دب پور یونیورسٹی کے طلباء پر لاٹھی چارج پر خاموش کیوں ہیں۔ ان کی بولی کہا ں چلے گی۔ ایسا کب تک ہو تارہے گا۔

جگدیپ دھنکر کے مطابق جس ریاست میں حکمراں جماعت اور یونیورسٹی انتظامیہ کے کہنے پر وائس چانسلر کی تقرری ہوتی ہے اور انہیں ہٹایا جاتا ہے توتعلیمی اداروں میں ایمرجنسی جیسے حالات کہنا کیا غلط ہے۔

واضح رہے کہ جادب پور کے سلکھا موڑ پر جواہرلال نہرویونیورسٹی کے طلباء پر اے بی وی پی کے حامیوں کے حملے کے خلاف جادب پور یونیورسٹی کے طلباء اور ایس ایف آ ئی کے حامیوں نے مشتر کہ طور پر جلوس نکالا۔

اس دوران بھارتیہ جنتاپارٹی کی شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت میں جلوس نکالاتھا۔ اس دوران پولیس نے ہنگامہ کرنے والے بھارتیہ جنتاپارٹی کے حامیوں پر کارروائی کرنے بجائے غلطی سے جادب پور یونیورسٹی کے طلباء پر لاٹھی چارج کردیاتھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details