مغربی بنگال کے چھ اضلاع گزشتہ دنوں آئے امفان طوفان سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے۔ابھی بھی ان علاقوں میں حالات معمول پر نہیں آئے ہیں۔
حکومت کا اکیلے ان حالات سے نمٹنا مشکل ہے۔ایسے میں فلاحی تنظیمیں انسانیت و رواداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلا تفریق مذہب امفان متاثرین کی مدد کر رہے ہیں اور ان کی بازآبادکاری آبادکاری کے لئے کوشش کر رہے ہیں۔
مسلیم تنظیمیں بلا تفریق مذہب امفان متاثرین کی مدد کر رہے ہیں جماعت اسلامی کی جانب سے جنوبی 24 پرگنہ و شمالی پرگنہ کے تباہ شدہ علاقوں میں کمیونٹی کچن قائم کیا گیا ہے۔جہاں سے سینکڑوں افراد کو روزانہ کھانا کھلایا جا رہا ہے۔
اس سلسلے میں جماعت اسلامی امیر حلقہ مغربی بنگال مولانا عبدالرفیق نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امفان طوفان نے جس طرح کی تباہی مچائی ہے اس کو بیان کرنا مشکل ہے۔بہت بڑے پیمانے پر لوگ بی گھر ہو گئے ہیں۔فصلیں برباد ہو چکی ہیں۔
مسلیم تنظیمیں بلا تفریق مذہب امفان متاثرین کی مدد کر رہے ہیں بڑے بڑے درخت گر چکے ہیں۔کئی علاقوں میں ابھی پانی بھرا ہوا ہے۔جماعت اسلامی کی جانب سے ان علاقوں میں متاثرین کو ڈرائی فوڈ دیا گیا ہے۔
تریپال تقسیم کی گئی ہے۔اس کے علاوہ مختلف علاقوں میں جماعت اسلامی نے کمیونٹی کچن قائم کیا ہے ۔جہاں روزانہ سینکڑوں افراد کو کھانا کھلایا جا رہا ہے۔
بنگالی ایجوکیشنل سوسائیٹی فار امپاؤرمنٹ لی جانب سے آج متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا گیا اور متاثرین میں راشن تقسیم کیا گیا۔اس تنظیم کے رکن محمد حسین رضوی نے بتایا کہ جنوبی24 پرگنہ کے نامکھانہ جو ایک جزیرہ نما علاقہ ہے یہاں لے لوگ زیادہ تر زراعت سے جڑے ہوئے ہیں۔
ان فصلوں لو کافی نقصان پہنچا ہے۔ان کے لئے ہم لوگ راشن لائے ہیں۔یہاں پر موجود ایک مسجد کی چھت اڑ گئی ہے۔اس کی مرمت کا کام بھی جاری ہے۔