اس میں علاقہ کے ہزاروں کی تعداد میں عام لوگوں نے شرکت کی۔اس ریلی میں شریک سبھی لوگوں نے مرکزکی بی جے پی حکومت کے خلاف جم کر نعرے بازی کرتے ہوئے اپنے غم و غصہ کا مظاہر ہ کیا۔
اسلام پور:شہریت ترمیمی بل اور این آر سی کے خلاف پرُزور احتجاج دارصل پورے ملک بھر میں چل رہے شہریت ترمیمی بل اور آین ار سی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے جس کی ایک جھلک مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا سے تقریباَایک ہزار کیلومیٹر دور شمالی دیناجپور ضلع کے گوالپوکھر میں دیکھنے کو ملی جہاں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے اس احتجاجی ریلی میں شامل ہوکر موجودہ مرکزی حکومت کی طرف سے سی اے بی جیسے متنازع بل پاس کرنے کے خلاف احتجاج و مظاہرہ کی
اسلام پور:شہریت ترمیمی بل اور این آر سی کے خلاف پرُزور احتجاج حالانکہ اس سی اے بی کو این آر سی کیلئے پہلا قدم بتا کر شمالی ہندوستان کی ریاستوں میں پرتشدد احتجاج گزشتہ کئی روز سے جاری ہے اور متعدد علاقوں میں آگزنی ہورہی ہے۔ اسی کے مدنظر گوالپوکھر صدائے ہند کمیٹی کی قیادت میں علاقہ کے جئے ہند فاؤنڈیشن،انجمن فروغ علم ادب،مسلم کمیٹی،مولانا نورالدین اکاڈمی،تحریک اصلاح معاشرہ،نتظیم فلاح ملت،مائنوریٹی ویلفیئر کلب جیسی درجنون تنظیموں نے شریک ہوکر عظم الشان پیمانہ پر احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
اسلام پور:شہریت ترمیمی بل اور این آر سی کے خلاف پرُزور احتجاج حالانکہ یہ ریلی گوالپوکھر لودھن ہائی اسکول سے مارچ کرتے ہوئے بی ڈی او آفس پہنچ کر بی ڈی او آفس کا گھیراؤ کیا گیا او ر وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کے پتلے کوبھی نذر آتش کیا گیا۔ حالانکہ اس موقع پورے بی ڈی او آفس کو پولس چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا تھا،
لیکن عوام نے امن کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے غم وغصے کا اظہار کیا۔اس موقع پرعلاقہ کے متعدد سماجی تنظیموں کے ذمہ داران کی ایک بی ڈی او کے معرفت صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم بھی پیش کیا گیا۔جس میں سی اے بی جیسے متنازع بل کو واپس لینے کی اپیل کی اور این آر سی کو نا فذ نہیں کرنے کا مطالبہ کیا
۔صدائے ہند کمیٹی کے جنرل سکریٹری ارشاد عالم نے بتا یا کہ سی اے بی جیسے متنازع بل دستور ہند کے مخالف ہے اور دستور ہند حفاظت کرنا ہم ہندوستانیوں کا فریضہ ہے جس کو لیکر آج گوالپوکھر میں اس احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔
اس میں سبھی سماجی وسیاسی لوگوں نے شریک ہوکر اس بل کی پرزور مخالف کی۔ اس احتجاجی ریلی میں جن سماجی و سیاسی لیڈران نے شرکت کی ان میں ارشادعالم کے علاوہ ماسٹر افتخار صدا،ماسٹر مسیح الزماں،صحافی فیضان اشرف،ماسٹر غلام محی الدین،قاری جمال الدین،نثار دیناجپوری،شمشیر رضا، محسن دیناجپوری،ریحان رضا،پردھان فریاد عالم، احمد نواز، شعیب عالم،حامد رضا،مامون رشید،محسن رضا،مدثر عالم،محمد ارمان،مولانا شبیر عالم وغیرہ کا نام قابل ذکر ہے۔