کولکاتا:مغربی بنگال کی حکومت کے نئی تعلیمی پالیسی میں قومی تعلیمی پالیسی سےکئی تجاویز کو قبول کیا گیا ہے ۔ریاستی حکومت نے اپنی تعلیمی پالیسی کو مرتب کرنے کےلئے ماہرین تعلیم پر مشتمل ایک کمیٹی کی تشکیل دی گئی ہے۔
ریاستی حکومت کی نئی تعلیمی پالیسی میں بنگلہ زبان کو خاص اہمیت دی گئی ہے۔بنگلہ میں تعلیم حاصل کرنا لازمی ہوگا ۔تاہم آج وزیر تعلیم برتیہ باسو نے واضح کیا ہے کہ ریاست کے تمام طلبا کو بنگلہ زبان پڑھنا لازمی ہے ۔ لیکن پہلی زبان کے طور پر نہیں۔ طلباء اپنی پسند کی پہلی زبان کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ ریاستی وزیر تعلیم برتیا باسو نے کہا کہ کلکتہ میں کوئی بھی طالب علم اگر چاہے تو بنگالی کو اپنی پہلی زبان کے طور پر لے سکتا ہے۔ دارجلنگ میں کوئی بھی نیپالی کو پہلی زبان کے طور پر لے سکتا ہے۔
حکومت نے اس مسودے میں بنگالی زبان کو زیادہ اہمیت دی ہے۔ تعلیمی پالیسی کے مطابق طلباء کو بنگالی اور انگریزی پڑھنا لازمی ہوگا ۔بنگلہ ز بان کو پہلی ز بان کے طور پر انتخاب کرنے سے متعلق تمام قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے ریاستی وزیر تعلیم برتیا باسو نے ان قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے کہاکہ کوئی بھی شخص جو پہلی زبان سیکھنا چاہتا ہے، وہ اس کا انتخاب کرسکتاہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی کلکتہ میں بنگلہ کو اپنی پہلی زبان کے طور پر لینا چاہتا ہے تو وہ لے سکتا ہے۔ اگر کوئی دارجلنگ میں نیپالی کو پہلی زبان لینا چاہتا ہے تو وہ لے سکتا ہے۔ اور اگر کوئی اردو، الچیکی یا راجونشی کو پہلی زبان بنانا چاہتا ہے تو وہ ایسا بھی کر سکتا ہے۔ جہاں تک دوسری یا تیسری زبان کا تعلق ہے، اس کا انحصار مقامی آبادی کے اعتبار سے ہوگا کہ وہ کون سی زبان اختیار کریں گے۔