کولکاتا: مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں چانسلر اور گورنر کے ذریعہ بلائی گئی اس میٹنگ میں جادو پوریونیورسٹی کے تینوں فیکلٹیز - آرٹس، سائنس اور انجینئرنگ - کے شعبوں کے سربراہان کے علاوہ کچھ سینئر افسران بھی میٹنگ میں موجودتھے۔ یونیورسٹی کورٹ کی یہ پہلے میٹنگ ہےجو 1955 میں یونیورسٹی کی تاسیس کے بعد سے کیمپس کے باہر منعقد ہوئی ہے۔ میٹنگ میں وائس چانسلرموجود نہیں تھے۔
جادو پوریونیورسٹی کے ہاسٹل میں طالب علم کی موت کے بعد چانسلر اور گورنر نے میٹنگ بہت ہی عجلت میں طلب کی ہے۔ اس کی وجہ سے میٹنگ تنازع کا شکار ہوگئی۔ میٹنگ میں شعبہ انگریزی کے سربراہ پروفیسر منوجیت منڈل شعبہ کے سربراہ ہونے کی حیثیت سےکورٹ ممبر ہیں اس کے باوجود انہیں مبینہ طور پر میٹنگ میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔ وہیں شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر اوم پرکاش مشرا نےمیٹنگ کے جواز پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کے قانون کے مطابق چانسلر کے پاس اس طرح کی میٹنگ طلب کرنے کے اختیارات نہیں ہیں۔
دریں اثنا، میٹنگ میں، اساتذہ کے ایک گروپ نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کے اعلیٰ افسران ابھی بھی اور ماضی میں بھی کیمپس میں لاقانونیت کو ہوا دینے میں مصروف ہے۔اساتذہ نے کیمپس کو شراب اور نشہ آور ادویات کے استعمال کی کھلے عام اجازت دیدی گئی ہے۔یہ سب وائس چانسلر کی نگاہوں کے سامنے ہورہےہیں ۔ سابق طلباء اور باہری عناصر کو ہاسٹلز کے اندر داخلے کی کھلے عام اجازت ہے۔ کیونکہ انتظامیہ طلبا کے خلاف کارروائی کرنے سے گریز کررہی ہے۔
ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ گورنر کے سامنے یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ یونیورسٹی نے کیمپس میں اینٹی ریگنگ کے اصولوں کونافذ کرنے کے بارے میں یو جی سی کے سامنے ’’جھوٹے بیانات‘‘ دیے ہیں۔ اس موقع پر موجود ایک ٹیچر نے کہا کہ چانسلر کی توجہ میں یہ بات لائی گئی تھی کہ اینٹی ریگنگ کمیٹی کو نظرانداز کیا گیا ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ کی ناکامیوں کو چھپانے کیلئےسے طالب علم کی موت کی تحقیقات کے لیے ایک علاحدہتحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔