اردو

urdu

ETV Bharat / state

غالب کی شاعری زبان و مکان اور فکر ونظر کے قید سے ماورا ہے - مغربی بنگال اردو اکیڈمی

اس دلیل کے ساتھ کہ اسداللہ خان غالب کو کسی نظریہ، فکر اور زبان کے تناظر میں قید نہیں کیا جا سکتا ہے بلکہ زماں و مکان اور فکر و نظریات سے ماورا شاعر ہیں ۔

غالب کی شاعری زبان ومکان اور فکر ونظر کے قید سے ماورا ہے
غالب کی شاعری زبان ومکان اور فکر ونظر کے قید سے ماورا ہے

By

Published : Feb 21, 2020, 11:19 PM IST

Updated : Mar 2, 2020, 3:08 AM IST

پروفیسر شمیم حنفی نے مغربی بنگال اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام منعقد 'بیاد غالب' کے موقع پر کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'غالب واحد ایسے شاعر ہیں جنہوں نے ہردور میں خود کو ثابت کیا ہے اور لوگ انہیں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔'

غالب کی شاعری زبان ومکان اور فکر ونظر کے قید سے ماورا ہے

غالب کے کلکتہ آمد کو 192سال مکمل ہونے پر بنگال اردو اکیڈمی کے پانچ روزہ تقریبات کی آج شروعات ہوئی۔اس موقع پر ممبر پارلیمنٹ ندیم الحق نے حکومت ہند سے مطالبہ کیاکہ چوں کہ غالب نے اپنی فلسفیانہ شاعری سے ہندوستانی تہذیب وتمدن کی نمائندگی کی ہے اس لئے انہیں بعد از مرگ بھارت رتن سے نوازا جائے ۔

تاہم پر وفیسر شمیم حنفی نے کہا کہ غالب کی شخصیت کسی ایوارڈ کی محتاج نہیں بلکہ غالب سے جڑ نے کے بعد ایوارڈ کی عزت میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ غالب ہی واحد شاعر ہیں جن کی شاعری کے تراجم ہندوستان کے تما م زبانوں کے علاوہ دنیابھر کے زبانوں میں کئی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ غالب کی شاعری خوداحتسابی ، زمانہ شناشی اوروقت کی ترجمانی کرتی ہے ۔ان کے شعر سے جہاں فلسفی اور شاعروں نے استفادہ کیا ہے وہی عام آدمی بھی غالب کی شاعری کو اپنی ترجمانی کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔

غالب پر پانچ روزہ تقریبات کا افتتاح کرتے ہوئے کلکتہ کارپوریشن کے میئر و سینئر ریاستی وزیر فرہاد حکیم نے کہا کہ کلکتہ کیلئے یہ شرف کی بات رہی ہے کہ اس نے رابندر ناتھ ٹیگور، قاضی نذرالاسلام اور اسداللہ خان غالب کی میزبانی ہے۔

انہوںنے کہا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ کلکتہ کلچرل راجدھانی کہا جاتا ہے ۔چوں کہ کلکتہ نے ہمیشہ سے ادب و ثقافت کی حوصلہ افزائی کی ہے ۔یہاں ہرطرح کے فکر ونظریہ کی پرورش ہوئی ہے۔یہاں کے ماحول میں کبھی بھی تشدد کا عنصر نہیں رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج ہم غالب کی یاد میں پروگرام کا انعقاد کررہے ہیں تو اس کا مطلب صاف ہے کہ بنگال میں جتنی بنگلہ زبان کی پذیرائی ہوتی ہےاتنی ہی اردو اور دیگر زبانوں کو فروغ کے مواقع پید اکیے جاتے ہیں ۔یہاں کبھی بھی لسانی عصبیت کا ماحول نہیں رہا ہے۔

سینئر وزیر نے ہندوستان کی تاریخ تبدیل کرنے والوں کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی عمارتوں کے نام تبدیل کردینے سے تہذیبیں فنا نہیں ہوجاتی ہیں بلکہ یہ کوشش کرنے والے خود ہی فنا ہوجاتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی ہمیشہ اردو زبان کی ترقی کےلئے فکرمند رہی ہیں اور انہوں نے اقتدار میں آتے ہی اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا اور آج بنگال اردو اکیڈمی وزیر اعلیٰ کی سرپرستی میں علمی کام کررہی ہے ۔

Last Updated : Mar 2, 2020, 3:08 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details