اردو

urdu

ETV Bharat / state

Bratya Slam Governor بنگال کے وزیر تعلیم نے ایک بار پھر گورنر کو تنقید کا نشانہ بنایا - کل گورنر نے کہا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے تقرر

ریاستی یونیورسٹیوں میں وائس چانسلروں کی تقرری کو لے کر جاری تنازع کے درمیان آج ریاستی وزیر تعلیم براتا باسو نے ریاستی یونیورسٹیوں کے رجسٹرار کے ساتھ میٹنگ طلب کی تھی مگر31 رجسٹراروں میں سے صرف 12 رجسٹرار نے میٹنگ میں شرکت کی۔ میٹنگ کے بعد براتا باسو نے کہا کہ گورنر نے کل جھوٹ پر مبنی دعوے کئے ہیں اور وہ مسلسل ماورائے آئین تقرری کررہے ہیں۔ Recruitment of VC Issue in West Bengal

وزیر تعلیم نے ایک بار پھر گورنر کی سخت تنقید کی
وزیر تعلیم نے ایک بار پھر گورنر کی سخت تنقید کی

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 9, 2023, 10:41 AM IST

وزیر تعلیم نے ایک بار پھر گورنر کی سخت تنقید کی

کولکاتا:مغربی بنگال کے وزیر تعلیم براتا باسو نے کہا کہ کل گورنر نے کہا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے تقرر کئے گئے وائس چانسلر س سے متعلق دعویٰ کیا ہے کہ ان میں سے کئی ایسے تھے جو طلبا کو ہراساں کرتے تھے۔وہ مکمل طور پر جھوٹ بول رہے ہیں ۔وزیرتعلیم نے یہ بھی کہا کہ گورنر کے ذریعہ تقرر کئے گئے جن پانچ وائس چانسلروں نے استعفیٰ دیا ہے۔ ان سے متعلق گورنر نے دعویٰ کیا کہ انہیں خوف زدہ کیا گیا ہے اس لئے انہوں نے استعفی دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پانچوں وائس چانسلرز کو خط بھیج کر دھمکیوں کے ثبوت مانگے گئے ہیں۔ اس کی وجہ سے د راج بھون اور ریاستی محکمہ تعلیم کے درمیان تنازع ایک نئی سطح پر پہنچ گیا۔

وزیر تعلیم نے جمعہ کو 31 رجسٹراروں کو بکاش بھون میں میٹنگ میں بلایاتھا۔ لیکن اجلاس میں صرف 12 رجسٹراروں نے شرکت کی۔ برا تا باسو نے الزام لگایا کہ راج بھون کی دھمکی کی وجہ سے رجسٹرار میٹنگ سے غیر حاضر تھے۔ براتا نے کہا کہ کون ماہرین تعلیم میں دہشت کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے؟ کون ڈرتا ہے؟ راج بھون یا وکاس بھون؟۔وکاس بھون کے ذرائع کے مطابق جو رجسٹرار میٹنگ میں شامل نہیں ہوئے ان کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔

گورنر بوس کے ذریعہ ریاستی یونیورسٹیوں میں عارضی وائس چانسلروں کی تقرری کئے جانے کے بعد سے ہی تنازع اپنے شباب پر ہے ۔وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی بھی اس معاملے صاف کہہ چکی ہیں کہ اگر منمانی جاری رہی تو وہ ریاستی حکومت کے ذریعہ مالی مدد روک دیں گی۔انہوں نے کہاکہ ہم مالی مدد کرے اور گورنر منمانی کریں ایسا نہیں ہوسکتا ہے ۔

وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ خود راج بھون کے سامنے بیٹھیں گی۔ اس کے بعد جمعرات کی صبح 7 بجے گورنر نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرکے اس پورے معاملے میں اپنی بات رکھی ۔گورنر نے کہاکہ یونیورسٹیوں کو صحیح طریقے سے چلانے کے لیے وائس چانسلرز کی ضرورت ہے۔ بنگال کی وزارت تعلیم نے وائس چانسلر کا تقرر کیا۔ لیکن سپریم کورٹ نے ان کے حکم پر تنقید کرتے ہوئے اس فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا۔ سپریم کورٹ نے حکومت سے کہاکہ آپ نے غلط قدم اٹھایا ہے۔ آپ کا یہ فیصلہ نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ سرمایہ دارانہ ذہنیت کا مظہر ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد تمام وائس چانسلرز کو استعفیٰ دینا پڑا۔ اس صورتحال میں ایک چانسلر کی حیثیت سے میں عبوری وائس چانسلر کا تقرر کیا ہوں۔ جہاں سے مسئلہ شروع ہوتا ہے۔

وزارت تعلیم نے تقرری کو غلط قرار دیا۔ لیکن ہائی کورٹ نے کہاکہ میں ٹھیک کرہا ہوں ۔اس ویڈیو پیغام میں، گورنر نے یہ بھی کہا کہ آپ پوچھ سکتے ہیں، میں نے حکومت کے نامزد کردہ وائس چانسلر کی تقرری کیوں نہیں کی۔ وجہ یہ ہے کہ ان وائس چانسلرز میں سے کچھ کرپٹ تھے، کچھ طلباء کو ہراساں کرتے تھے، کچھ سیاسی کھیل کھیل رہے تھے۔ اگر ایسا ہے تو بتاؤ کیا ایسے وائس چانسلر کا تقرر ہونا چاہیے؟ پانچ وائس چانسلرز نے استعفیٰ دینے کے بعد مجھے بتایا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔ سرکاری افسران اور وزیر اعلیٰ کے آئی اے ایس افسران وزارت تعلیم کے تعاون سے ان پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ میں نے انہیں استعفیٰ دینے کا نہیں کہا۔ یہ وہی تھے جنہوں نے خوف سے استعفیٰ دیا۔

یہ بھی پڑھیں:Governor CB Anand Bose گورنر بنگال نے بنگلہ زبان میں بیان جاری کرکے ممتاحکومت کی تنقید کی

برتیا نے جمعہ کو گورنر کے ویڈیو پیغام کے جواب دیتے ہوئے کہاکہ اس کے ایک ہی جسم میں دو روپ ہیں۔ وہ اتنی اخلاقیات اور قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں، کیا وہ بتائیں گے کہ وہ ریاستی حکومت کے خلاف کس قانون کی بات کر رہے ہیں؟ چانسلراپنی مرضی کے مطابق یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر کی تقرری کرسکتے ہیں۔ کیا وہ تمام شکوک و شبہات سے بالاتر ہیں؟ وائس چانسلر نے ایسے لوگوں کو بھی تعینات کیا ہے جو پڑھائی سے وابستہ نہیں ہیں۔ یو جی سی کے رہنما خطوط میں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ یو جی سی کی نافرمانی، عدالت کی نافرمانی، وزیر اعلیٰ کو نظر انداز کرنا۔ قانون کو الجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کٹھ پتلیاں بحال کیا جارہا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details