مغربی بنگال کے مرشد آباد کے بہرامپور سے کانگریس کے رکن پارلیمان ادھیر ربجن چودھری نے کہاکہ وزیر اعطم نریندر مودی کے سوشل میڈیا چھوڑنے کی سب سے بڑی اور وجہ دہلی تشد دکے بعد ان سے سوال کیا جا رہا ہے۔
'سوشل میڈیا چھوڑنے سے کیا ہوگا' انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں کئی اعلیٰ رہنماگزرے ہیں جنہوں نے اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
کانگریس کے رکن پارلیمان نے کہاکہ 1956 میں اس وقت کے ریلوے وزیر لال بہادر شاستر نے ریل حادثے کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔
کے بعد اس کے وقت وزیر داخلہ شیوراج پیٹل نے وزرات داخلہ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔ 26/11
انہوں نے کہاکہ دونوں مثالی رہنما تھے۔ ان کے نقش قدم پر چل کر ملک کی ترقی میں تعاون کیا جاسکتا ہے۔ لیکن موجودہ دور میں ایسا کون ہے جو اپنی ذمہ داری نہ نبھانے کے سبب استعفیٰ دے۔
'سوشل میڈیا چھوڑنے سے کیا ہوگا' لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما نے کہاکہ وزیر اعظم نریندرمودی کو اگر دہلی تشدد میں مارنے گئے لوگوں کی جان کا افسوس ہے تو وہ بھی ایسا کر سکتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہوگا۔
کانگریس کے رکن پارلیمان نے کہاکہ سوشل میڈیا چھوڑنے کااعلان محض ایک دکھوا ہے۔سوشل میڈیا چھوڑنے سے کچھ بھی نہیں ہوتا ہے۔ اصل وجہ لوگوں کی توجہ اہم مسئلے سے ہٹانا ہے ۔
ادھیر رنجن چودھری کا بیان اس وقت سامنے آ یا ہے جب وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا چھوڑنے کا اعلان کیا۔
کانگریس کے رہنما ادھیررنجن چودھری کے علاوہ راہل گاندھی سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی اس پر تنقید کی ہے۔