مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع کے بہرامپور سے کانگریس کے رکن پارلیمان ادھیر رنجن چودھری نے کہاکہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی پالیسی کے سبب ملک میں افراتفری کا ماحول ہے۔
'یونیورسٹیوں کے خلاف سازش کی جارہی ہے' انہوں نے کہاکہ وشوابھارتی یونیورسٹی پر حملے کی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ملک کے مختلف یونیورسٹیوں پر حملہ سازش کا نتیجہ ہے۔یونیورسٹیوں کولے کر سیاست کی جارہی ہے۔
لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما نے کہاکہ گزشتہ پانچ جنوری کو جواہرلال نہرویونیورسٹی میں حملہ ہو ا۔اس میں اب تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آ ئی ۔اس سے قبل اے ایم یو میں بھی حملہ ہوا۔
کانگریسی رہنما کاکہنا ہے کہ جے این یو اور اے ایم یو کے بعد رابندرناتھ ٹائیگور کے خواب گاہ وشوابھارتی یونیورسٹی کو ہدف بنایا گیا۔ رات کے وقت چند نامعلوم غنڈوں نے سی اے اے کے خلاف احتجاج کررہے طلباء پر حملہ کیا۔
'یونیورسٹیوں کے خلاف سازش کی جارہی ہے' انہوں نےکہاکہ ملک کے مختلف یونیورسٹیوں میں حملے کی سب سے بڑی وجہ بھگوارنگ دینے کی سازش کا نتیجہ ہے۔بی جے پی تمام تعلیمی اداروں کو بھگوا رنگ دینے کی کوشش کر رہی ہے جس کے سبب جھڑپیں ہورہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ وشوابھارتی یونیورسٹی کے خلاف سازش کی جارہی ہے۔ملک کی معیشت کی طرح تعلیمی نظام تباہی کی دہلیز پر پہنچ گئی ہے۔یونیورسٹیوں میں سی آئی ایس ایف کوتعینات کیا جارہاہے۔
کانگریس کے رکن پارلیمان کاکہنا ہے کہ یونیورسٹیوں میں سی آئی ایس ایف کو تعینات کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ملک اور ریاست میں لاء اینڈ آرڈر نہیں ہے۔
کانگریسی رہنما نے تعلیمی پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ بی جے پی نے تعلیمی اداروں میں بھگوا سیاست کو فروغ دینے کی کوشش کررہی ہے جس کے سبب تعلیمی نظام درہم برہم ہو ا۔