مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع کے بہرامپور سے کانگریس کے رکن پارلیمان ادھیر رنجن چودھری نے کہاکہ صدر جمہوریہ وہی تقریر کو پڑھتے ہیں جو مرکزی حکومت لکھ کر دیتے ہیں۔ْ
انہوں نے کہاکہ صدر جمہوریہ نے اپنین تقریر میں جو باتیں کہی ہے وہ باتیں ان کی نہیں ہے کیونکہ گاندھی جی نے آزادی سے قبل اور آزادی کے بعد جو باتیں کہی تھی اس میں اور ان کی تقریر میں کافی فرق ہے ۔
'بی جے پی گاندھی جی کانام لے کر بچنے کی کوشش کررہی ہے' کانگریس کے سنئیر رہنما کاکہنا ہے کہ گاندھی جی نے کبھی نہیں کہا تھا کہ تقسیم بھارت کے بعد ہندو ، سکھ ، عیسائی اور جین ہی پاکستان سے بھارت آ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جیسے پاکستان میں ڈر لگتا ہے وہ بھارت آ سکتا ہے ۔ اس میں مسلمان سمیت تمام مذاہب کے لوگ شامل تھے ۔
ادھیر رنجن چودھری نے کہاکہ بھارتیہ جنتاپارٹی اس وقت عوامی مخالفت کا سامنا کررہی ہے۔ بے جے پی کے پاس عوام کے سوالوں کے جواب نہیں ہے۔بی جے پی کے اعلیٰ رہنماؤں کے پاس عوام کے غصے اور ناراضگی کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں ہے۔
'بی جے پی گاندھی جی کانام لے کر بچنے کی کوشش کررہی ہے' انہوں نے کہاکہ بی جے پی کے اعلیٰ رہنما ؤں نے گاندھی جی کا نام لے کر عام لوگوں کے غصے سے بچنے کی کوشش میں مصروف ہے ۔ لیکن وہ عوامی مخالفت سے بچ نہیں سکتے ہیں۔ بی جے پی کے لوگوں کو عوامی مخالفت کا سامنا کرنا ہی پڑےگا۔
مسٹر چودھری نے کہاکہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے پاس معیشت کو پٹری پر لانے کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے ۔ مودی حکومت معیشت کو بہتر بنانے میں پوری طرح سے ناکام ہے۔
انہوں نےکہاکہ گلوبل سلو ڈاؤن آج ہی نہیں ہے ۔ 2008 میں بھی گلوبل سلوڈاؤن تھا۔ لیکن اس وقت کی حکومت کیسے گلوبل سلو ڈاؤن سے نمٹنے میں کاطریقہ ڈھونڈ لیا تھا لیکن آج بی جے پی کی حکومت اس میں پوری طرح سے ناکام ثابت ہوئی ہے۔