مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنر جی نے باسو چٹر جی بھارتی فلم کی تاریخ کے کامیاب ترین فلم سازوں میں سے ایک ہیں۔ ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی ۔
باسو چٹرجی کی موت پر ممتا کی تعزیت انہوں نے کہاکہ دادا ۃ(باسو چٹرجی) کو چھوٹی سی بات،چیت چور،رجنی گندھا،بومکیش بخشی اور رنجی جیسی فلیموں کی وجہ سے بھارتی فلموں میں امر رہیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ بالی ووڈ میں باسو چیٹرجی کا نام بطور فلم ساز یاد کیا جائے گا جنہوں نے نہ صرف عام آدمی کی زندگی کی بہترین عکاسی کی بلکہ متوسط طبقے کے موضوع پر بھی فلمیں بنا کر سامعین کو محظوظ کیا۔
دوسری طرف مشہور فلم ڈائریکٹر باسو چٹرجی کا جمعرات کی صبح انتقال ہو گیا۔تیسری قسم اور چتچور جیسی مقبول فلموں کے ڈائریکٹر باسو چٹرجی طویل عرصے سے بیمار تھے۔ وہ 90 سال کے تھے۔
باسو چٹرجی کی موت پر ممتا کی تعزیت باسو چٹر جی کا جنم 10 جنوی 1930ء کو راجھستان کے شہراجمیر میں ہوا۔ ان کے والد ریلویز میں تھے۔ باسو نے ہوش سنبھالا تو ان کے والد آگرہ کے شمال میں اُتر پردیش کے شہر متھرا میں متعین تھے۔ اُن کے بقول انھوں نے وہیں گیان حاصل کیا۔ وہ نوجوانی میں فلمیں دیکھتے تھے۔ انہوں نے ایک کارٹونسٹ کی حیثیت سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا ۔
باسو چٹرجی کی موت پر ممتا کی تعزیت انہوں نے اپنے فلمی کیرئیر1969 میں فلم ساراآکاش سے آغاز کیا تھا۔ ہندی سنیما میں جب اینگری ینگ مین کا دور عروج پر تھا اور من موہن دیسائی ، پرکاش مہرہ ، یش چوپڑا جیسے عظیم فلمسازوں کا پرچم لہرا رہا تھاتبھی باسو چٹرجی نے ایک مختلف لکیر کھینچتے ہوئے عام آدمی کو ذہن میں رکھ کر صاف ستھری اور مزاحیہ فلمیں بنائیں جو نہ صرف باکس آفس پر کامیاب ہوئیں بلکہ نقاد بھی اس کی تعریف کرنے پر مجبور ہوگئے۔
باسو چیٹرجی نے 80۔ 1970 کی دہائی میں چھوٹی چھوٹی سی بات ، باتوں باتوں میں، کھٹا میٹھا ، چمبیلی کی شادی، رجنی گندھا ، چت چور ، پیا کا گھر ، سارا آکاش ، سوامی ، شوقین جیسی ایک سے بڑھ کرایک ہٹ فلمیں بنائیں۔ وہ ہندی سنیما کے ان چند فلم سازوں میں سے ایک رہے جن کی فلموں سے عام آدمی کے مسائل اور پریشانیوں ابھر کرسامنے آئیں۔ رشی کیش مکھرجی کی روایت کو آگے بڑھانے والے باسو چٹرجی نے اپنی فلموں میں سمجھوتہ نہیں کیا اور پورے کنبے کو دھیان میں رکھتے ہوئے فلمیں بنائیں اور زندگی کو خوبصورتی کے ساتھ اسکرین پر اتارا۔
باسو چٹرجی کی موت پر ممتا کی تعزیت ہندی کے مشہور ادیب راجندرا یادیو ، جنھوں نے نئی کہانی کی تحریک چلائی اور اپنے ہی ماحول کا نقشہ بیان کرتے ناول سارا آکاش لکھا تھا۔ باسو چٹر جی نے اپنی پہلی فلم کے لیے اسی ناول سارا آکاش کا انتخاب کیا۔ ’سارا آکاش‘ کے بارے میں وہ کہتے ہیں، کہ انھوں نے اس سے پہلے جتنی فلمیں دیکھیں وہ ان سب فلم کا نچوڑ تھا۔ فلم سارا آکاش اس ناول کے ایک خاص حصے پر مبنی تھی اور باسو اسی فلم کو اپنی بہترین فلم قرار دیتے ہیں۔
اس کے بعد 1972ء میں پیا کا گھر بنائی لیکن 1974ء میں رجنی گندھا وہ فلم تھی جس نے انھیں سب کی نظروں میں پہچان دی۔ رجنی گندھا سے مکیش نے نیشنل فلم ایوارڈ کی جانب سے بہترین گلوکار کا انعام بھی جیتا تھا اور باسو چٹر جی کو بہترین ہدایت کار کے علاوہ بہترین فلم کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔ باسو چٹر جی نے کل 42 فلمیں بنائیں اور ہر فلم کسی نہ کسی حوالے سے یادگار رہی۔
باسو دا کی زندگی کی سب سے یادگار فلموں میں سے ایک راجشری پروڈکشن کی 1976 میں بنائی گئی فلم ‘چت چور‘ تھی ۔ اس فلم میں امول پالیکر اور زرینہ وہاب مرکزی کرداروں میں تھے۔ اس فلم کی کہانی دلچسپ اور یکساں طور پر عام زندگی پر مبنی تھی۔