کولکاتا:مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے سیکریٹریٹ بلڈنگ نبنو میں پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے مالدہ ضلع اور شمالی دیناج پور میں تشدد کولے کر ریاست کی اپوزیشن جماعتوں پر سخت تنقید کی ہے۔
وزیر اعلیٰ ممتابنرجی نے کہاکہ مالدہ اسکول واقعہ کے پیچھے سازش ہے۔ چند لوگ بنگال کو بدنام کرنے کی سازش میں مصروف ہیں۔ سازش رچنے والوں نے ریاست میں جرائم کی وارداتوں کو انجام دینے کے لئے ملک کی دوسری ریاستوں سے لوگوں کو بلایا ہے۔ لیکن انہیں یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ بنگال کی سرزمین پر ان کی ایک بھی نہیں چلے گی۔
ترنمول کانگریس کی سربراہ نے مشورہ دیا کہ اسکول کو زیادہ محتاط رہنا چاہیے۔ اسکول کو سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہوگا۔ اسکول انتظامیہ پر سینکڑوں بچوں کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ ان بچوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے کچھ بھی کرنا ہوگا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہتھیار کے ساتھ اسکول میں داخل ہونے والے نوجوان کو یہ خیال کہاں سے آیا؟۔وہ کس مقصد سے اسکول میں داخل ہوا تھا۔اس کے بارے میں تفتیش کرنے کی ضرورت ہے۔ہو سکتا ہے کہ وہ کسی مقصد کے تحت ہتھیار لے کر اسکول میں داخل ہوا تھا۔
انہوں نے کہاکہ موقع پر اساتذہ اور طلباء نے ذہانت کا مظاہرہ کیا۔ پولیس اہلکاروں کا شکریہ ادا کرنا چاہئے کیونکہ انہوں نے مستعدی کا مظاہرہ کرکے بندق بردار شخص کو گرفتار کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں:Police Station Burn Down کالیا گنج میں راجبنسی اور آدیباسیوں نے تھانے میں آگ لگا دی
واضح رہے کہ حال ہی میں کالیا گنج میں ایک نابالغ لڑکی کی اجتماعی عصمت دری اور قتل کا الزام سامنے آیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد سے ہی کالیا گنج میں حالات خراب ہوگئے ہیں۔ راج بنشی شیڈولڈ ٹرائب کوآرڈینیٹنگ کمیٹی نے منگل کی سہ پہر کالیا گنج میں احتجاج کا اعلاین کیا تھا۔ مظاہرین میں چند افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔ پولیس نے پروگرام کی پیشگی اطلاع ملنے پر تھانے کے سامنے تین جگہوں پر بیرکیڈنگ کی تھیں۔ مبینہ طور پر مشتعل افراد نے اس بیریکیڈنگ کو توڑ دیا۔ اس کے بعد پولیس پر مبینہ طور پر پتھر اور اینٹ برسائے گئے۔ پولیس نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔