اردو

urdu

ETV Bharat / state

سی کے بوس کو سی اے اے کی مخالفت مہنگی پڑی - بی جے پی کے صدر

مذہبی بنیاد پر شہری ترمیمی ایکٹ کی مخالفت اور اقلیتوں کے تئیں عدم رواداری کے ماحول پر پارٹی کی تنقید کرنے والے نتیاجی سبھاش چندبوس کے خاندان کے رکن کمار چندر بوس کو بنگال بی جے پی کی نئی ریاستی کمیٹی میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

سی کے بوس کو سی اے اے کی مخالفت مہنگا پڑا
سی کے بوس کو سی اے اے کی مخالفت مہنگا پڑا

By

Published : Jun 2, 2020, 6:05 PM IST

کورونا بحران کے اس دور میں مغربی بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے نئی ریاستی کمیٹی کا اعلان کیا ہے تاہم حیرت انگیز طور پر اس کمیٹی میں ترنمول کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے سابق مرکزی وزیر مکل رائے اور کلکتہ کارپوریشن کے سابق میئر و سابق ریاستی وزیر شوبھن چٹرجی کو بھی شامل نہیں کیا ہے۔جب کہ نئی کمیٹی میں ممبر پارلیمنٹ ارجن سنگھ جو لوک سبھا انتخابات سے عین قبل ترنمول کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں،اس کے علاوہ اگنی موتری اور بدھان نگر میونسپل کارپوریشن کے سابق میئر و ترنمول کانگریس کے سابق ممبر اسمبلی سبیاچی دتہ کو جگہ دی گئی ہے۔

سی کے بوس کو سی اے اے کی مخالفت مہنگا پڑا

بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے ریاستی کمیٹی ممبروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔گھوش نے پارٹی ونگ کے عہدیداروں کے نام کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ممبر پارلیمٹ لاکٹ چٹرجی کو پارٹی کا جنرل سکریٹری بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اگنی موتری پال کو بی جے پی کے خواتین سیل کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ممبر پارلیمنٹ ارجن سنگھ اور سابق آئی پی ایس آفیسر بھارتی گھوش کو نائب صدر بنایا گیا ہے۔ بدھان نگر کارپوریشن کے سابق میئر سبیاسچی دتہ کو بی جے پی کے ریاستی سکریٹریٹ کا رکن بنایا گیا ہے۔

پارٹی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے کہا کہ کلکتہ کے سابق میئر اور سابق وزیر مملکت شوبھن چٹرجی ابھی بھی بی جے پی میں ہیں۔

سی کے بوس کو سی اے اے کی مخالفت مہنگا پڑا

نیتاجی سبھاش چندر بوس کے خاندان کے رکن جو گزشتہ کمیٹی میں پارٹی کے نائب صدر تھے۔بوس نے جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کو کالعدم کیئے جانے،شہریت ترمیمی ایکٹ کو مذہبی بنیاد پر تشکیل دئیے جانے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ہندوستان کے آئین کے خلاف ہے۔انہوں نے ملک بھر میں ہوئے احتجاج مظاہرے کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس متنازع قانون کو جلد سے واپس لیا جائے۔اب یہ سوال کھڑا ہونے لگا ہے کہ کیا وہ پارٹی میں رہیں گے یا نہیں۔

2019میں انہوں نے جنوبی کلکتہ لوک سبھا سے انتخاب لڑا تھا اور ترنمو ل کانگریس کے امیدواروں کے ہاتھوں ان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ترنمول کانگریس میں ممتا بنرجی کے بعد پارٹی میں ددوسری پوزیشن پر رہنے والے مکل رائے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد وہ اہم کردار میں تھے۔پارٹی کی مرکزی قیادت انہیں اہمیت دے رہی تھی۔تاہم ریاستی سطح کے لیڈران کے درمیان تال میل کی کمی تھی۔مکل رائے کو وزیرا عظم مودی اور بی جے پی کے سینئر رہنما اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی حمایت حاصل ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details