مغربی بنگال کے کولکاتا میونسپل کارپوریشن کے سابق مئیر سوبھن چٹرجی جو ایک مدت تک ترنمول کانگریس میں پارٹی آرگنائزیشن کی تنظیم میں اہم رول ادا کررہے تھے کے بی جے پی میں شامل ہونے سے ایک طبقہ خوش بھی ہے کہ ان کے پارٹی میں شامل ہونے سے پارٹی تنظیمی طور پر مضبوط ہوگی۔سوبھن چٹرجی چار مرتبہ کے رکن اسمبلی اور دو مرتبہ کلکتہ کارپوریشن کے میئر رہ چکے ہیں۔انہوں نے 14اگست کو بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔
بی جے پی کے ایک سینئر رہنمانے اپنا نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پر کہا کہ سوبھن چٹرجی کے بی جے پی میں شامل ہونے سے پارٹی کو فائدہ سے زیادہ نقصان ہونے کا اندیشہ ہے اور ممتا بنرجی کی حکومت کے خلاف بدعنوانی کی ہماری مہم بھی متاثر ہوسکتی ہے۔کیوں کہ سوبھن چٹرجی اس بدعنوانی کا حصہ رہے ہیں ہیں اور ماضی میں ہم ان کے خلاف مہم چلاچکے ہیں۔ناردا اسٹنگ آپریشن میں وہ ایک ملزم ہیں اور لوک سبھا انتخابات میں ناردا اسٹنگ آپریشن ہماری مہم کا اہم حصہ تھا۔
سوبھن چٹرجی جو وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے قریبی رہے ہیں۔گزشتہ سال نومبر میں وزیرا علیٰ نے ان سے وزارت اور کلکتہ کارپوریشن کے میئر شپ سے استعفیٰ طلب کرلیا تھا۔اپنی بیوی سے طلاق اور بیساکھی بنرجی سے قربت کی وجہ سے وہ پریشانی کے شکار تھے۔اسی وقت سے ہی شوبھن چٹرجی سیاسی سرگرمیوں سے بالکل الگ تھے۔
بی جے پی کے ایک اور سینئر رہنما نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ شوبھن چٹرجی کے بی جے پی میں شامل ہونے سے ترنمول کانگریس کو نقصان پہنچے گا مگر بنگال میں زمینی طور پر بی جے پی کے تئیں اچھا پیغام بھی نہیں جائے گا۔اس کے بعد بی جے پی کو بدعنوانی کے خلاف بولنے میں ہچکچاہٹ کا سامنا کرنا پڑے گا۔خیال رہے کہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے ریاست کی 42سیٹوں میں سے 18سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔