مغربی بنگال میں گزشتہ کئی دنوں سے جا ری شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلا ف پرُتشدد مظاہرے کے دوران بھارتیہ جنتاپارٹی کے رہنما کیلاش وجے ورگھیہ کو مر شدآباد ضلع میں زبردست عوامی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔
بی جے پی کے رہنما کو عوامی مخالفت کا سامنا مرشد آباد کے سوتھی علاقے کے باشندوں نے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کررہے تھے تبھی انہیں معلوم پڑا کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کے رہنما تقریب میں شرکت کے لیے آ رہے ہیں۔
مظاہرین نے سڑک کی ناکہ بندی کردی۔ بی جے پی کے رہنما کیلاش وجے ورگھیہ کے خلاف نعرہ بازی شروع کردی۔
مظاہرین نے ان کی گاڑی کوروکا اور گھنٹہ احتجاج کرتے رہے ہیں۔ پولیس نے جائے وقوع پرپنچ کر حالات کو قابو میں کیا اور مظاہرین کے درمیان سے انہیں باہر نکالا۔
بی جے پی کے رہنما کو عوامی مخالفت کا سامنا پولیس کاکہنا ہے کہ بی جےپی کے رہنما کسی تقریب میں شرکت کے لیے آ ئے تھے۔ لوگ پہلے سے ہی شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ لوگوں کے احتجاج کے سبب ان کی گاڑی پھنس گئی۔
پولیس نے مزید کہاکہ اس معاملے میں کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آ ئی ہے۔ تفتیش جاری ہے۔ سکیورٹی انتظامات سخت کردئیے گئے ہیں۔
مرشدآباد کے لوگوؓں کاکہنا ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹب کے خلاف ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ ہم بھارتی ہیں۔ اس کے لیے ہمیں کسی کے سامنے اپنی شہریت ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ مغربی بنگال میں تمام اضلاع میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج جاری ہے اور مستقبل میں بھی جاری رہےگا۔ اگر نئے قانون میں شفافیت ہوتی ہے اس کے خلاف ملک میں احتجاج کیوں کیا جا تا ہے۔
دوسری طرف مغربی بنگال کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس وریندرا نے کہاکہ بی جے پی کے رہنما کیلاش وجے ورگھیہ کے ساتھ مرشدآباد میں جوکچھ ہوا اس کی مذمت کرتاہوں۔
انہوں نے کہاکہ کیلاش وجے ورگھیہ بی جے پی کے سنئیر رہنما ہیں ان کے ساتھ ایسا نہیں ہونا چا ہیے تھا۔
واضح رہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ منظور ہونے کے بعد سے اب تک ملک کی تمام ریاستوں سمیت مغربی بنگال میں بھی مرکزی حکومت کے خلاف پرُتشدد مظاہرے جاری ہے۔
پرُتشدد مظاہرے کے دوران مختلف اضلاع میں سرکاری املاک کو نقصان ہوا ہے۔ مشرقی ریلوے نے تشدد کےسبب متعدد ٹرینیں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔