اردو

urdu

ETV Bharat / state

'سیکولرز کو توڑنے کی کوشش میں ملک ٹوٹ جائے گا' - مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا

بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی جانب سے پاس کیے گئے شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف دہلی، بنگلورو،کوچی اور کولکاتا سمیت ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔

'کل جامعہ ملیہ کے ساتھ ہوا آج ہمارے ساتھ ہوگا'
'کل جامعہ ملیہ کے ساتھ ہوا آج ہمارے ساتھ ہوگا'

By

Published : Dec 19, 2019, 6:06 PM IST

مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں بھی شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

مشہور فلمی شخصیت اور سماجی خدمت گار اپرنا سین کی قیادت میں بھی شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے خلاف احتجاج ریلی کا انعقاد کیاگیا۔

'کل جامعہ ملیہ کے ساتھ ہوا آج ہمارے ساتھ ہوگا'

ریلی کی قیادت کرنے کے دوران اپرنا سین نے کہاکہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت سیکولرزم کو توڑنے کی کوشش میں ملک کوبٹانے کی دہلیز پر لاکھڑ کردیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ وزیرداخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ کے دونوں انوانوں میں جو قانون کی منظوری کرائی ہے اس میں کئی خامیاں ہیں۔ اس سے لوگوں کے ساتھ ساتھ ملک کو بھی نقصان ہو گا۔

مشہور فلمی شخصیت نے کہا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی مذہب کی بنیاد پر بنایا قانون ہے۔ اس قانون سے مسلمانوں کو نقصان تو ہوگا ہی اس کے ساتھ ساتھ دیگر قبائلئ طبقوں کو سنگین خمیازہ بھگتناپڑسکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایسے قانون کی کوئی ضرورت نہیں ہے جس سے ملک اور عوام کو نقصان برداشت کرنا پڑے۔ ایک غیرذمہ دارانہ فیصلے کی وجہ سے پورا ملک جل رہا ہے۔

سین کے مطابق مرکزی حکومت نے ایک مخصوص طبقے کو پریشان کرنے کے لیے شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کوقانون کی شکل دینے میں جلدبازی کردی ہے۔

انہوں نے کہاکہ سیکولر ملک کے شہری ہیں۔ ہم جب تک اس ملک میں ہیں اس وقت مذہب کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو ملک بدر ہونے نہیں دیں گے۔

سین کاکہنا ہے کہ ہم بنگالی امن پسند لوگ ہوتے ہیں۔ ہم کبھی بھی تشدد کی راہ اختیار نہیں کرتے ہیں۔ لیکن کسی کے خلاف ناانصافی ہوتی ہے تو ہم خاموش بھی نہیں رہ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ مذہب کی بنیاد پر کسی کی شہریت چھین لی جائے اور ہم خاموش بیٹھے رہے۔ ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ ہم شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے خلاف ہیں اور اس کے خلاف ہمارا احتجاج جاری رہے گاکیونکہ پورا ملک ایک ایسے قانون کے خلاف ہے جس کی وجہ سے عام لوگوں کی شناخت اور شہریت خطرے میں پڑ گئی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details