مغربی بنگال میں منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات کی تاریخ جیسے جیسے نزدیک آ رہی ہے ویسے ہی سیاسی جماعتوں کے حامیوں کے درمیان تصادم کے سلسلے میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ریاست کے تمام اضلاع میں حکمراں جماعت ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے حامیوں کے درمیان جھڑپیں ہو رہیں ہیں اور روز بروز اس میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
کانگریس، بائیں محاذ اور اس کی 18حلیف جماعتیں موجودہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئیں ہیں اور انتخابی حکمت عملی پر آہستہ آہستہ کام کر رہی ہیں۔
شمالی 24پرگنہ ضلع کے حالی شہر میں سیکت بھوال کے قاتلوں کی گرفتاری عمل میں آئی ہی نہیں تھی کہ بردوان ضلع کے پوربھاشتھلی کے ایک گرام کے ایک تالاب سے بی جے پی کے سرگرم رہنما کی لاش برآمد کی گئی ہے۔
وہ گزشتہ دو دنوں سے لاپتہ تھے۔ انہیں آخری بار بی جے پی کی ریلی میں دکھا گیا تھا۔ وہ چائے کی دکان چلاتے ہیں۔ پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا اور تفتیش شروع کردی لیکن اس معاملے میں اب تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول کی شناخت سکھ دیب پرمانک کے طور پر ہوئی ہے۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ تفتیش جاری ہے۔
اس معاملے میں ملوث شرپسندوں کی جلد گرفتاری عمل میں آ سکتی ہے۔ دوسری طرف بی جے پی کے حامیوں نے سکھ دیب پرمانک کی لاش ملنے کے بعد احتجاج کیا اور ناکہ بندی کر دی جس سے آمد و رفت ٹھپ ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیں: 'دارجلنگ میں بی جے پی کو ایک ووٹ نہیں ملے گا'
بی جے پی کے ضلع صدر کرشنا گھوش کا کہنا ہے کہ حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کی سرپرستی میں رہنے والے شرپسندوں نے اس واردات کو انجام دیا ہے۔ انہوں نے قتل معاملے میں ملوث شرپسندوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ ترنمول کانگریس کے رہنما نے بی جے پی کے الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔