اردو

urdu

ETV Bharat / state

مغربی بنگال: سول سوسائٹی کے ایک گروپ نے تشدد کے واقعات پر صدر جمہوریہ کو خط لکھا

خط میں کہا گیاہے کہ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے نتائج بعد سیاسی ہلاکت بڑے پیمانے پر ہوئی ہے، مقامی انتظامیہ اور پولیس کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے لوگوں کی جان و مال محفوظ نہیں ہے۔

مغربی بنگال: سول سوسائٹی کے ایک گروپ نے تشدد کے واقعات پر صدر جمہوریہ کو خط لکھا
مغربی بنگال: سول سوسائٹی کے ایک گروپ نے تشدد کے واقعات پر صدر جمہوریہ کو خط لکھا

By

Published : May 25, 2021, 3:41 AM IST

سول سوسائٹی کے ایک گروپ نے مغربی بنگال میں سیاسی تشدد کے واقعات پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو خط لکھ کر منصفانہ تحقیقات اور سپریم کورٹ کے جج کی نگرانی میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

خط میں کہا گیاہے کہ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے نتائج بعدسیاسی ہلاکت بڑے پیمانے پر ہوئی ہے، مقامی انتظامیہ اور پولیس کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے لوگوں کی جان و مال محفوظ نہیں ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ان حالات کی جانچ کےلئے این آئی اے سے جانچ کرائی جائے ۔یہ ملک کی ثقافت اور سالمیت پر حملہ ہے کیونکہ یہ ایک سرحدی ریاست ہے۔

صدر جمہوریہ کو یاد داشت پیش کرنے والوں میں ریٹائرڈ ججوں ، سفارتکاروں ، بیوروکریٹس ، پولیس حکام اور سابق فوجیوں سمیت تقریبا 150 افراد شامل ہیں۔

میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ حکمراں جماعت کے مخالف سیاسی جماعت کے خلاف ووٹ دینے والوں کے خلاف حملہ کرنے کےلئے اکسایا جارہا ہے۔خط میں کہا گا ہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق بڑے پیمانے پر قتل ، جنسی زیادتی کے واقعات رونماہوئے ہیں اس کے پیچھے ملک دشمن عناصر شامل ہیں، جس کے نتیجے میں لوگوں کو زبردستی پناہ گاہوں میں منتقل کرنا پڑے گا۔

اس پر دستخط کرنے والوں میں دہلی ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس بی سی پٹیل ، بمبئی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس کھیتج ویاس ، را کے سابق چیف سنجیو ترپاٹھی ، سابق ڈی جی پی پی پی ڈوگرہ اور جموں و کشمیر کے سابق ڈی جی پی ایس پی وید شامل ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ان حملو ں کی وجہ سے بھارت میں جمہوری روایات کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے ۔اس کے علاوہ یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ 5 ہزار افراد پڑوسی ریاستوں آسام ،جھاڑ کھنڈ اور اڑیسہ میں پناہ گزیں ہیں۔ تشدد کے متاثرین کے لئے خصوصی امدادی پیکیج اور ان کی بحالی کے لئے کوششوں کا مطالبہ کیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details