کولکاتا کے پارک سرکس میدان فن کاروں کی بھی آماجگاہ بنا ہوا ہے . کولکاتا اپنے ثقافتی ورثہ کے لئے بھی کافی مقبول ہے کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف دھرنے پر بیٹھیں خواتین کا حوصلہ بڑھانے کے لئے روزانہ کولکاتا کے فن کار یہاں آتے ہیں۔
اپنے فن کو احتجاج کی آواز بناتے ہیں ۔ بھاشا ایکتا کے لئے کام کرنے والی چوئنی داس اپنے پورے ٹیم کے ساتھ پہنچی تھی جو موسیقی کے ذریعے مختلف گیتوں اور فیض کی نظم ہم دیکھیں گے کے ذریعے حکومت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کر رہے تھے۔
پارک سرکس میدان میں دھرنے پر بیٹھی خواتین کا جوش قابل رشک چوئنی داس نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں اپنی مشترکہ وراثت کو بچانے کے لئے آئیں ہیں بلا تفریق زبان و مذہب ہم اپنے ملک کی ثقافت کو بچانے کے لئے آئیں ہیں بنگال کی زمین جہاں ہم ہمیشہ سے ایک ساتھ مل کر رہے۔
پارک سرکس میدان میں دھرنے پر بیٹھی خواتین کا جوش قابل رشک بنگال کی مٹی ہماری ہے ہم ایک ہماری مٹی نے نفرت کرنا نہیں دکھایا ہے سی اے اے اور این آر سی جیسے مذہبی منافرت پر مبنی قانون ہمیں الگ نہیں کر سکتے میں امیت شاہ اور مودی ہم کو نہیں بانٹ سکتے ہیں بنگال کے لوگ انہیں منھ توڑ جواب دیں گے۔
پارک سرکس میدان میں دھرنے پر بیٹھی خواتین کا جوش قابل رشک پارک سرکس میدان میں جاری تحریک میں نہایت ہی سرگرم رہنے والی نوشین بابا خان سے ای ٹی وی بھارت نے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر دن یہاں صبح چھ بجے آ جاتی اور ان کو ان خواتین کو دیکھ کر بہت قوت ملتی ہے اور انہیں کھانے پینے کی کوئی پرواہ نہیں رہتی روزانہ بیرکپور سے چلی آتی ہوں کیونکہ یہ ہم سب کی لڑائی ہے اور ہم اس لڑائی کو جیتنے کے لئے میدان میں اتریں ہیں۔
پارک سرکس میدان میں دھرنے پر بیٹھی خواتین کا جوش قابل رشک