مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا کے قریب پارک سرکس میدان میں جاری سی اے اے اور این آر سی کے خلاف تحریک کا کامیاب بنانے میں طلباء کا بھی بہت اہم رول رہا ہے ۔
گھر سے دور کئی طلباء پارک سرکس میدان میں دھرنے میں مصروف طلباء کی حمایت پارک سرکس میدان میں دھرنے پر بیٹھی خواتین کے حوصلے کو دوبالا کر دیا ہے۔ کئی طلباء دن رات دھرنے پر بیٹھی خواتین کی خدمت میں لگے رہتے ہیں ۔
ان عالیہ یونیورسٹی اور جادب پور یونیورسٹی کے طلباء کی تعداد زیادہ زیادہ جو گزشتہ 37 روز سے بلا ناغہ لگاتار دھرنے میں شرکت کر رہی ہیں اور نغموں نظموں سے خواتین کے حوصلے اور عزم کو بڑھانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔
گھر سے دور کئی طلباء پارک سرکس میدان میں دھرنے میں مصروف ایسے ہی طالب علموں سے ای ٹی وی بھارت نے بات کی عالیہ یونیورسٹی کے طالب علم ساجد الرحمن نے جو مرشدآباد ضلع سے تعلق رکھتے ہیں اور عالیہ یونیورسٹی کے ہاسٹل میں رہتے ہیں۔
گزشتہ 37 روز سے اس تحریک میں سرگرم ہیں انہوں نے کہا کہ جس دن جامعہ یونیورسٹی کے طلباء پر پولس کی ظالمانہ کارروائی ہوئی ۔ اسی دن سے پارک سرکس میدان میں جاری دھرنے میں شامل ہو رہے ہیں ۔
گھر سے دور کئی طلباء پارک سرکس میدان میں دھرنے میں مصروف اب گھر جانے کا موقع نہیں ملا ہے کیونکہ ابھی میرے لئے سب سے اہم میرا ملک ہے ہمیں اپنے ملک کو بچانے کی ذمہ داری ہے ایک اور ایسی طالب علم تانیا امین جو جادب پور یونیورسٹی میں پڑھتی ہیں۔
تواتر سے دھرنے میں شامل ہوتی ہیں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب ملک میں کوئی جمہوری طور پر تحریک شروع ہوتی ہے تو طلباء کے لئے چپ بیٹھنا نا ممکن ہو جاتا ہے۔
ملک کو ابھی بہت مسائل ہے جس کا حل ہونا چاہئے ناکہ عوام دشمن اور مذہبی تعصب سے پر قانون کی ضرورت ہے ہم طلباء کی ذمہ داری ہے کہ اس طرح کے حالات کا مقابلہ کریں۔