مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں سی پی آئی کی قومی کونسل کے شہ روزہ میٹنگ میں پارٹی کی طرف سے مرکزی حکومت کی معاشی پالیسی کے خلاف قرار داد پیش کیا گیا۔ اس میں حکومت کے عام بجٹ کو عوام مخالف اور کارپوریٹ موافق قرار دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی سرکاری ادراوں کے نجکاری کے خلاف بھی قرار داد پیش کی گئی ۔
سی پی آئی 22 فروری سے مرکز کی معاشی پالیسی کے خلاف تحریک خصوصی طور پر بی پی سی ایل اور ایل آئی سی کے حصص کو فروخت کرنے کے فیصلے کی مخالفت کی گئی۔ پارٹی کے سہ روزہ قومی کونسل میٹنگ کے بعد قومی جنرل سیکرٹری ڈی راجا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت ملک کی بگڑتی معیشیت کے لئے کلی طور پر ذمہ دار ہے۔
پہلے ان کی خامیوں سے پر جی ایس ٹی نے معیشت کو بڑی طرح ضرب لگایا جس مذید اثر مستقبل میں ملک کی معیشت پر پڑے گا۔ انہوں نے سرکاری اداروں کو نجی کمپنیوں کے ہاتھوں فروخت کرنے کے فیصلے کی بھی ۂلط قرار دیا جبکہ اس دوران مرکزی حکومت کی جانب سے اور بھی کئی تباہ کن فیصلے لئے گئے ۔
سی پی آئی 22 فروری سے مرکز کی معاشی پالیسی کے خلاف تحریک جیسے کشمیر سے دفعہ 370 کو منسوخ کرنا ،طلاق ثلاثہ اور غیر دستوری طور پر سی اے اے کو پاس کرنا اور ملک گیر پیمانے پر این آر سی اور این پی آر کرانے کی بات کر کے ملک کے اقلیتوں اور غریب طبقے کو خوف زدہ کرنے کی کوشش ملک کی اتحاد اور یکجہتی کو توڑنے کی کوشش کی ہے پورے ملک میں ان کے خلاف احتجاج کیا گیا ۔
خصوصی طور پر شمال مشرقی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر نوجوانوں اور عورتوں ان کے خلاف مظاہرے کئے لیکن اب تک آر ایس ایس اور بی جے پی کی ہندو مسلم کو مذہب کے نام پر بانٹنے کی کوشش ناکام رہی ہے جامعہ اور شاہین باغ میں گولی چلائی گئی ہم لوگ ملک کی جمہوریت کا دفاع کرنے والوں لوگوں کے ساتھ ہیں۔
دی راجا نے کہا کہ پارٹی کی طرف سے آئندہ 22 فروری سے جس دن رائل اینڈین نیوی بغاوت ہوئی تھی سے 23 مارچ بھگت سنگھ ،سکھدیب اور راج گرو کی یوم شہادت ہے تک ایک ماہ کا طویل احتجاج کیا جائے گا کیوں یہ دونوں تاریخ ہندوستان کی آزادی کی لڑائی کے اہم دن ہیں۔آر ایس ایس اور بی جے پی سے مقابلہ کرنے کے لئے ہمارے پارٹی کے ارکان کو مزید تقویت بخشنے کی بھی کوشش کی جائے گی۔