مرزا غالب اردو ادب کا سب سے مقبول ترین شاعر ہے اور ان کی شاعری کو آج متعدد زبانوں میں پڑھا جا را ہے ۔
دو سو سال بعد بھی ان کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی ہے بلکہ دن بہ دن اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
مرزا غالب کی زندگی میں سفر کلکتہ ایک اہم واقعہ ہے جس نے ان کی شاعری اور زندگی دونوں پر گہرے نقوش چھوڑے تھے ۔
مغربی بنگال اردو اکاڈمی میں جشن غالب شباب پر غالب کے سفر کلکتہ کو 192سال مکمل ہونے اور ان کی 150 ویں برسی پر مغربی بنگال اردو اکاڈمی کی جانب سے خراج عقیدت پیش کرنے کے مقصد سے پانچ روزہ بیاد غالب تقریب کا انعقاد لیا گیا ۔
مغربی بنگال اردو اکاڈمی میں جشن غالب شباب پر اس میں مختلف طرح کے پروگرام کے ذریعے غالب کو خراج عقیدت پیش کیا گیا آج ان کی غزلوں پر ایک غزل خوانی کا مقابلہ پیش کیا گیا اس کے علاوہ ایک ڈرامہ غالب موجودہ دور میں پیش کیا گیا
مغربی بنگال اردو اکاڈمی میں جشن غالب شباب پر اس میں غالب کی موجودہ دہلی میں آمد اور پھر بدلے ہوئے زمانے کی نئی تبدلیوں سے غالب کو نبرد آزما ہوتے ہوئے دکھایا گیا کہ کس طرح آج کے دور میں اگر غالب کی دہلی میں تشریف آواری ہوتی تو ان کو کم مشائل سے دو چار ہونا پڑتا ۔
مغربی بنگال اردو اکاڈمی میں جشن غالب شباب پر غالب کا طرح سے خود کو اس دور کے سانچے میں ڈھالنے میں کامیاب ہوتے اس کے علاوہ ڈرامے میں ایک شرابی کے کردار کے ذریعے موجودہ دور کی خرابیوں پر طنز کئے گئے ہیں۔