اردو

urdu

ETV Bharat / state

پارک سرکس میدان میں جاری تحریک میں تیزی لانے کی ضرورت

کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں جاری سی اے اے اور این آر سی کے خلاف دھرنے کو آج 67 روز ہوچکے ہیں۔ آئندہ یکم اپریل سے این پی آر پر کام شروع کرنے پر مرکزی حکومت بضد ہے۔ وہیں دھرنے پر بیٹھی خواتین نے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری تحریک میں شدت لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

پارک سرکس میدان میں جاری تحریک میں شدت لانے کی ضرورت
پارک سرکس میدان میں جاری تحریک میں شدت لانے کی ضرورت

By

Published : Mar 13, 2020, 10:39 PM IST

یکم اپریل سے مرکزی حکومت کے خلاف سی اے اے، این آر سی اور این پی آر مخالف تحریک شدید ہونے کا امکان ہے۔ ایک طرف مرکزی حکومت اپنے فیصلے پر قائم ہے تو وہیں عوام کی بے چینی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

پارک سرکس میدان میں جاری تحریک میں شدت لانے کی ضرورت

لگاتار لوگوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ کسی حالت میں سرکاری نمائندوں کو اپنے دستاویزات نہ دیں۔ پارک سرکس میدان میں سی اے اے ،این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری دھرنا منچ سے بھی بار بار این پی آر کو روکنے کے لئے مرکزی حکومت کی تحریک میں بڑی تعداد میں لوگوں سے شرکت کرنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔

وہیں اس منچ سے خواتین کو تعلیم کی اہمیت سے بھی روشناس کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دہلی سے احتجاج میں شرکت کرنے کے لیے آنے والی سابق پرنسپل سعدیہ حلیم نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'خواتین جو پورے ملک میں این آر سی، سی اے اے کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ ان کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ تعلیم کی اہمیت کو سمجھیں تاکہ کوئی ان کے خلاف جب اس طرح کے قوانین بنائے تو وہ اس کی باریکیوں کو سمجھ سکیں کیوںکہ جب آپ علم سے آراستہ ہوتے ہیں تو آپ میں استقامت پیدا ہوتی ہے۔'

پارک سرکس میدان میں جاری تحریک میں شدت لانے کی ضرورت

کوئی بھی لڑائی ہو آپ اس کا مقابلہ کر سکتی ہیں۔پارک سرکس تحریک کی حمایت میں جادب پور یونیورسٹی کی شعبہ انگریزی سال سوئم کی طالبہ انوشکا پال نے بتایا کہ پورے ملک کے علاوہ کولکاتا میں ہی صرف پارک سرکس نہیں بلکہ متعدد جگہوں پر سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج و مظاہرے چل رہے ہیں ۔

بی جے پی کو دباؤ محسوس ہونے لگا ہے لیکن ابھی اس تحریک کو شدید تر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی پڑے اس تحریک کا اثر پڑا ہے اور ابھی بھی لوگ اس تحریک سے جڑ رہے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details