اردو

urdu

ETV Bharat / state

کارپوریشن کے سامنے دھرنے پر بیٹھی خواتین کو ٹینٹ کی اجازت نہیں - کولکاتا میونسپل کارپوریشن

کولکاتا شہر میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج و مظاہرے بڑے پیمانے پر جاری ہیں اور اس میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ پارک سرکس میدان میں احتجاج کرنے والی خواتین کو تقریبا ایک ماہ بعد ٹینٹ لگانے کی اجازت ملی ہے لیکن کارپوریشن کے سامنے دھرنے پر بیٹھی خواتین کو ٹینٹ لگانے کی اجازت نہیں ہے۔

کارپوریشن کے سامنے دھرنے پر بیٹھی خواتین کو چھاؤنی لگانے کی اجازت نہیں
کارپوریشن کے سامنے دھرنے پر بیٹھی خواتین کو چھاؤنی لگانے کی اجازت نہیں

By

Published : Jan 24, 2020, 10:37 PM IST

Updated : Feb 18, 2020, 7:30 AM IST

مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں واقع کولکاتا میونسپل کارپوریشن کے سامنے بھی سی اے اے اور این آر سی کے خلاف گزشتہ 21 جنوری سے خواتین کا دھرنا جاری ہے۔ پہلے دن پولس نے ان کو وہاں سے ہٹانے کی بہت کوشش کی ۔

لیکن وہ لوگ وہاں سے ہٹنے کے لئے رضا مند نہیں ہوئیں۔ پولس نے متبادل جگہ فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی جبکہ مظاہرین کارپوریشن کے پاس ہی دھرنے کے لئے جگہ تبدیل کرنے پر راضی ہوگئے تھے۔ لیکن جب پولس انہیں اسٹیج بنانے اور چھاؤنی لگانے سے روک دیا تو مظاہرین کارپوریشن کے صدر دروازے کے پاس ہی پھر سے دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں ۔

کارپوریشن کے سامنے جاری اس دھرنے میں کولکاتا کے مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلباء بھی شرکت کر رہے ہیں پریسیڈنسی یونیورسٹی کے طالب علم شایان نے کہا کہ کولکاتا میں جہاں بھی اس طرح کے احتجاج و مظاہرے ہو رہے ہیں ۔

ہم ان جگہوں پر مظاہرہ کرنے والوں کا ساتھ دینے کے لئے پہنچ رہے ہیں۔ کیونکہ مرکزی حکومت کی جانب سے لائی گئی ۔ سی اے اے اور این آر سی اور این آر پی ہمارے ملک کے دستور کے روح کے منافی ہیں ۔

یہ مذہبی تعصب پر مبنی ہے۔ ہم اس کو کسی بھی حالت میں قبول نہیں کریں گے۔ ہمیں پر سمن احتجاج کرنے کا پورا حق ہے لہذا پولس و انتظامیہ کو ہمیں ایسا کرنے سے روکنا نہیں چاہیے۔

اس تحریک میں شامل آصف نے بتایا کہ پہلے دن پولس نے ہمیں یہاں سے ہٹانے کی کوشش کی لیکن ہم نہیں رضا مند نہیں ہوئے پھر ہمیں متبادل جگہ کی پیشکش کی گئی ہم نے کارپوریشن کے صدر دروازے سے ہٹنے کے لئے آمادہ تھے لیکن ہمیں چھاؤنی اور اسٹیج بنانے کی اجازت نہیں دی گئی اس لئے ہمارا دھرنا اب کارپوریشن کے صدر دروازے کے سامنے ہی جاری رہے گا۔

Last Updated : Feb 18, 2020, 7:30 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details