کولکاتا:مغربی بنگال کے جنوبی 24 پرگنہ ضلع پانی پھل(سنگھاڑا پھل) کی پیداوار کے لئے پورے ملک میں مشہور ہے۔ ضلع کے بیشتر علاقوں کے بڑے بڑے تالابوں میں پانی پھل کی کاشت دیکھی جا سکتی ہے۔ زیادہ تر اقلیتی طبقے کے لوگ اس کاروبار سے منسلک ہیں۔Water Chestnut Farmers Suffer Loss In South 24 PGS In West Bengal
پانی پھل کے کاشتکاروں کو مغربی بنگال کی حکومت سے مدد کی اپیل سال کے چار مہینے ہی پانی پھل (سنگھاڑا پھیل) کی کاشت ہوتی ہے۔ اس کے لئے کسانوں کو بڑی مشقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔کسانوں کو چار سے پانچ گھنٹوں تک تالابوں میں رہ کر فصلوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ اس مرتبہ رواں سیزن میں پانی پھل (سنگھاڑا پھیل)کی پیداوار توقع کے مطابق ہوئی ہے لیکن بازاروں میں اس کی مناسب قیمت نہیں ملنے سے کسان پریشان ہیں۔
کسان منافع حاصل کئے بغیر اس (سنگھاڑا پھل) کی کاشت سے منہ موڑ رہے ہیں (Water Chestnut Farmer Suffer Loss) منڈی میں واٹر کریس کی قیمت 50 سے 60 روپے فی کلو ہے لیکن کسانوں کو صرف 10 سے 20 روپے فی کلو مل رہے ہیں۔ اس لئے زیادہ تر کسانوں نے واٹر فروٹ کی کاشت سے منہ موڑ لیا ہے۔
اس تناظر میں مقامی کسان سلیمان ملا نے کہا کہ پانی پھل (سنگھاڑا پھل) کی کاشت اسی مہینے سے شروع ہوتی ہے۔پہلے بیج تیار کئے جاتے ہیں اور پھر ان پودوں کو گیلی زمینوں میں لگایا جاتا ہے۔ کیڑے مارنے والی ادویات اور کھادیں پودوں کی دیکھ بھال میں کی جاتی ہے۔ اس کی کاشت کے لئے ہمیں گھنٹوں پانی میں گزارنا پڑتا ہے۔ اس کی وجہ سے پانی سے ہونے والی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس کے پانی میں زہریلے کیڑوں کے کاٹنے کا خطرہ بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Moa Business مغربی بنگال کی مشہور موا صعنت زوال پذیر
انہوں نے کہا کہ تمام تر پریشانیوں کا سامنا کرتے ہوئے پانی پھل (سنگھاڑا پھل) تیار کرتے ہیں لیکن اس مرتبہ بازاروں میں ہمیں مناسب قیمت نہیں مل رہی ہے۔اس میں فائدہ کم ہونے لگا ہے۔لیکن باپ دادا اس سے جڑے ہوئے تھے اسی لئے ہم اس کاروبار کو اگلی نسل تک لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ تیار نہیں ہے۔
شہیدالاسلام نام کے ایک کسان نے کہا کہ پہلے55 روپے سے60 روپے فی کیلو اس کی قیمت مل جاتی تھی لیکن اس سال اس کی قیمت گر کر 15 روپے سے20 روپے گر چکی ہے۔ہم نے اس کے جتنی رقم خرچ کی ہے اتنی بھی نہیں ملے گی۔انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال کی حکومت سے مدد کی اپیل ہے۔حکومت اگر مدد کرتی ہے تو نقصان کا بھر پائی ہونے کی امید ہے۔Water Chestnut Farmers Suffer Loss In South 24 PGS In West Bengal