اردو

urdu

ETV Bharat / state

اسلامیہ اسپتال میں غریبوں کا علاج کیوں نہیں؟ - اسپتال غریبوں کے پہنچ سے کوسوں دور

کولکاتا کے غریب مسلمانوں کے لیے برسوں قبل اسلامیہ اسپتال کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ لیکن آج اسلامیہ اسپتال سے غریب مریض اپنا علاج نہیں کرواسکتے۔

اسلامیہ اسپتال میں غریبوں کا علاج کیوں نہیں؟
اسلامیہ اسپتال میں غریبوں کا علاج کیوں نہیں؟

By

Published : Jul 2, 2020, 4:26 PM IST

انتظامیہ میں رہنے والے افراد اسپتال کی خدمات پہلے جیسی بحال رکھنے میں ناکام ثابت ہورہے ہیں۔

اسلامیہ اسپتال میں غریبوں کا علاج کیوں نہیں؟

مغربی بنگال میں وقف املاک کی تعداد کافی زیادہ ہے۔مساجد، مدارس عید گاہ اور قبرستان کے علاوہ کولکاتا شہر کے مرکزی اور اہم علاقوں عربوں روپے کے وقف املاک موجود ہیں۔

ماضی میں قوم کا درد رکھنے والے کچھ دور اندیش لوگوں نے ایسے ادارے قائم کیے جو مسلمانوں کی ترقی و خوشحالی کا ذریعہ بن سکتی تھیں لیکن آج یہ ادارے اپنی حالت پر رو رہی ہیں۔ان ملی اداروں میں ہمیشہ سے سیاسی مداخلت رہی ہے۔جب جس جماعت کی حکومت رہی اس جماعت کے حامیوں کی ان اداروں پر برتری رہی۔

کولکاتا میں غریب مسلمانوں کے مفت علاج کی غرض سے اسلامیہ اسپتال کی بنیادی رکھی گئی تھی۔لیکن آج اسلامیہ اسپتال غریبوں کے پہنچ سے کوسوں دور ہے۔علاج تو دور اسپتال میں داخلہ بغیر رسوخ کے ممکن نہیں۔اسلامیہ اسپتال کے کئی شاخیں ہیں۔

کولکاتا کے چترنجن ایونیو، پارک سرکس درگاہ روڈ اور سید امیر علی ایونیو اس کے علاوہ اسلامیہ اسپتال کے کئی اور املاک ہیں۔چترنجن ایونیو گزشتہ آٹھ برسوں سے نئی عمارت کی تعمیر ہورہی ہے۔سید امیر علی ایونیو والے شاخ میں علاج و معالجہ جاری ہے۔لیکن لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں غریبوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔بڑے ڈاکٹروں کو یہ اسپتال دے دیا گیا ہے۔یہاں علاج کافی مہنگا ہے۔

مسلمانوں کے لیے وقف کیے گئے اسپتال میں مسلمانوں کے لیے کوئی جگہ نہیں آپ کی جیب میں پیسے ہوں تب ہی آپ کا علاج ہو سکتا ہے۔

سماجی کارکن عظمی عالم کا کہنا ہے کہ اسپتال اپنے مقصد سے گمراہ ہو گیا ہے۔اسپتال کو غریبوں کے علاج کے لیے قائم کیا گیا تھا لیکن آج سفارش کے بغیر اس میں داخلہ نہیں ہوتا ہے۔اس کے علاوہ اسپتال کی انتظامیہ میں برتری کے لیے دو گروہوں میں آپسی لڑائی چل رہی ہے۔

ایک اور سماجی کارکن محمد حسین رضوی نے بتایا کہ اسپتال کا جو سب سے اہم یونٹ چترنجن ایونیو میں تھا اس کو گزشتہ آٹھ سالوں سے تعمیر کے نام پر بند رکھا گیا ہے۔وہاں پر غریبوں کے لیے کچھ گنجائش تھی ۔جبکہ سیون پوائنٹ پارک سرکس یونٹ کو ڈاکٹروں کو ہائی رینٹ پر دے دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ اسپتال کے فنڈ میں بھی خرد برد ہوتا رہتا ہے ۔2012 میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ 15 لاکھ روپے کا غبن ہوا ہے۔اس پر پریس کانفرنس کرکے صفائی دیتے ہوئے اس وقت کے صدر نے کہا تھا کہ روپے واپس کر دیئے جائیں گے۔لیکن آج تک نہیں واپس نہیں کیے گئے۔

اسپتال میں ایک گروہ اپنی برتری کے لیے سرگرم ہے اور دوسرے گروہ پر طرح طرح کے الزام لگا رہی ہے اور بدنام کرنے کے لیے اسپتال میں بدنظمی پیدا کررہی ہے۔اسپتال کو سیاسی اکھاڑہ بنا دیا گیا ہے۔اس کھیل میں غریب عوام کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details