اردو

urdu

ETV Bharat / state

اردو رسائل و جرائد کی اہمت آج بھی برقرار

اردو زبان و ادب کی ترقی اور اسے گھر گھر پہنچانے میں رسائل و جرائد کا اہم رول رہا ہے اور ان کی اہمیت آج بھی برقرار ہے۔ مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا سے ماضی میں کئی معروف رسائل نکلتے رہے ہیں اور آج بھی کئی معیاری رسالے تواتر کے ساتھ نکل رہے ہیں۔

اردو رسائل و جرائد کی اہمت آج بھی برقرار

By

Published : Sep 6, 2021, 10:02 PM IST

کسی بھی زبان و ادب کے فروغ میں رسائل و جرائد بہت اہم رول ادا کرتے ہیں۔ درسگاہوں میں نصابی کتابیں پڑھائی جاتی ہیں مختلف طرح کے علوم کے لیے مختلف کتابیں پڑھائی جاتی ہیں لیکن رسالوں کا ایک فائدہ یہ ہے کہ ایک ہی رسالے میں ہمیں کئی طرح کے علوم سے بیک وقت واقف ہونے کا موقع ملتا ہے۔ موجودہ دور میں گرچہ ہر چیز کا ڈھنگ بدلا ہے وہیں کتابوں کے مطالعہ کا بھی ذریعہ بدلا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے کتابوں اور رسالوں تک رسائی آسان ہوئی ہے۔

ویڈیو

الیکٹرانک کتابیں اور رسالے بہت تیزی سے مقبول ہو رہی ہیں اس کی ایک بڑی وجہ ہے یہ کہ وہ با آسانی دستیاب ہو جاتی ہیں اور خرچ بھی کم ہے اور کبھی کبھی مفت بھی دستیاب ہوتی ہیں۔ لیکن ان سب کے باوجود روایتی کتابوں اور رسالوں کی مقبولیت بھی اپنی جگہ قائم ہیں۔ آج بھی تواتر سے اردو کے کئی قدیم رسالے شائع ہو رہے ہیں اور لوگ اسے پڑھ بھی رہے ہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کی تعداد میں کمی آئی ہے۔

ریاست مغربی بنگال میں اردو بولنے کا ایک بڑا حلقہ موجود یے۔ دارلحکومت کولکاتا اردو زبان بولنے والی آبادی کا مرکز ہے اس سے قبل مرشدآباد اردو زبان کا قدیم مرکز ہوا کرتا تھا۔ کولکاتا شہر میں آج بھی اردو کے کئی رسالے تواتر کے ساتھ شائع ہو رہے ہیں اور اردو کی بے لوث خدمت انجام دے رہے ہیں۔ بزم افضل کی سرپرستی میں کولکاتا سے شائع ہونے والا رسالہ فکر و تحریر گذشتہ 8 برسوں سے اردو زبان و ادب کی آبیاری کر رہا ہے۔ اس رسالے کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ بڑی تعداد میں نئے لکھنے والوں کو موقع فراہم کر رہا ہے۔


رسالوں کی اہمیت و افادیت پر گفتگو کرتے ہوئے سابق پروفیسر ڈاکٹر منصور عالم نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ درسگاہوں کی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہیں لیکن زبان و ادب اور مختلف طرح کے علوم کو عام لوگوں تک پہنچانے میں رسالوں نے بہت اہم رول ادا کیا ہے۔ آج جتنے بھی پرانے رسالے ہیں ان سے لوگوں نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ مختلف طرح کے مضامین شاعری پر تنقیدی بحث گھر بیٹھے ہی ان رسالوں سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ رسالوں کے بغیر علم و ادب کی زندگی نا مکمل ہے۔ کتابوں سے زیادہ ہمیں رسالوں سے سیکھنے کو ملتا ہے۔ بھارت کے بڑے رسالوں نے جن میں معارف، آج کل، ادب لطیف، ایوان اردو ان سب کا بہت اہم رول رہا ہے۔ رسالوں نے ادیبوں اور شاعروں کی تشکیل میں بہت اہم رول ادا کیا ہے۔ فکر تحریر بھی گذشتہ کئی برسوں سے کولکاتا شہر سے شائع ہو رہی ہے جو بہت اہم کام ہے۔'


رسالہ فکر و تحریر کے اعزازی مدیر اعلی ڈاکٹر نعیم انیس نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گذشتہ برسوں کولکاتا سے لگاتار کامیابی کے ساتھ رسالہ فکر و تحریر شائع ہو رہا ہے۔ اس رسالے کو کسی طرح کی سرکاری مدد حاصل نہیں ہے۔ بلکہ اردو سے محبت کرنے والے کچھ لوگ ہیں ان کے تعاون سے شائع ہوتا ہے۔ مطالعہ کا رجحان آج بھی موجود ہے۔ اس رسالے کی ادارتی کمیٹی میں مختلف کالج و یونیورسٹی کے اساتذہ جڑے ہوئے ہیں۔ رسالہ فکر و تحریر کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اہم مضامین شائع کرنے کے لیے کسی سے کوئی رقم نہیں لیتے ہیں۔ نئے لکھنے والوں کو ہم موقع دیتے ہیں۔'


بزم افضل کی سرپرستی میں شائع ہونے والا رسالہ فکر و تحریر کے نئے شمارے کا رسم اجرا ڈاکٹر منصور عالم کے ہاتھوں ہوا ساتھ ہی بزم افضل کے اہم رکن تنویر افضل کو مدر ٹریسا ایوارڈ ملنے پر انہیں لوگوں نے مبارک باد پیش کیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details