مغربی بنگال میں بین الاقوامی ادارے نے اپنے فلاحی پروگرام اور سماجی برائیوں کے خاتمے کےلئے مذہبی رہنمائوں کے تعاون اور اشتراک سے سماجی ترقی کے پیغام کو عام کرنے کےلئے کوششوں کا آغاز کیا ہے۔Religious and faith leaders join hands to protect women and children
اہم سماجی مسائل جیسے بچپن کی شادی، نوعمر حمل، بچوں کی تعلیم، بچوں کی غذائیت، بچوں کی اسمگلنگ، زچگی میں اموات وغیرہ جیسے اہم سماجی مسائل کو حل کرنے کے لیےہندومت، اسلام، عیسائیت، سکھ مت، بدھ مت اور جین مت سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں کے تعاون سے بیداری مہم چلائی جائے گی ۔
یونیسیف نے امانت فائونڈیشن ٹرسٹ کے تعاون سے مغربی بنگال کے 2500مذہبی رہنمائوں اور مذہبی ادارے مندر، مسجد، چرچ ، گرودوارہ اور خانقاہ کے ساتھ رابطہ قائم کرکے یہ مہم چلائی جائے گی ۔
یونیسیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مغربی بنگال کچھ شعبوں میں پیچھے رہ گیا ہے جیسے بچپن کی شادی، نوعمر حمل اور نوعمر لڑکوں اور لڑکیوں میں خون کی کمی۔ ان مسائل سے لڑنے کے بارے میں بیداری حاصل کرنے میں مذہی رہنما بہت ہی معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔مغربی بنگال میں یونیسیف کے چیف محمد محی الدین نے کہا کہ بنگال کے دیہی علاقوں میں ان سماجی مسائل کے تئیں عوام میں بیداری چلانے میں مختلف مذہبی رہنما کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں ۔انہوں نے میڈیا ایڈوکیسی پروگرام میں کہاکہ اپنے پیروکاروں کے درمیان سماجی ترقی کے پیغامات پھیلانے میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنما یہاں جمع ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مذہبی رہنما اور مذہبی اداروں کا وسیع نیٹ ورک ہوتا ہے۔ان کی رسائی عام لوگوں تک ہوتی ہے ۔عوام ان پر اعتماد کرتے ہیں ایسے میں ان کے تعاون اوراشتراک سے کوئی بھی مہم شروع کی جائے گی وہ بہت ہی معاون اور مدگار ثابت ہوسکتی ہے۔
یونیسیف کے عہدیداروں نے کہا کہ سوشل میڈیا، ٹیبلو اور کمیونٹی کو شامل کرنے کے دیگر طریقوں کے ذریعے 2 لاکھ سے زیادہ لوگوں تک پہلے ہی پہنچا جا چکا ہے۔مذہبی رہنما دیگر پلیٹ فارمز جیسے پنچایتوں، سیلف ہیلپ گروپس، لوک فنکاروں اور میڈیا کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ کمیونٹی سے رابطہ کیا جا سکے۔