کولکاتا:مرشد آباد کے بارنیا سے ترنمول کانگریس کے رکن اسمبلی جیبن کرشنا ساہا، ایس ایس سی کے سابق مشیر شانتی پرساد سنہا، نارتھ بنگال یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور ایس ایس سی کے سابق چیئرمین سبریش بھٹاچاریہ اور ایجنٹس شاہد امام، علی امام، کوشک رائے، جنہیں بھرتی میں بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ ان میں سے شانتی پرساد کو ورچوئل پیش کیا گیا۔ اس کے علاوہ گروپ ڈی معاملے میں مڈل مین پردیپ سنگھ، پرسنا رائے کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ان سب کو جیل کی سزائیں بڑھا دی گئیں۔ فی الحال وہ پریڈنسی جیل میں ہی رہیں گے۔
شانتی پرساد، سبریش، شاہد اور علی نے عدالت میں ضمانت کی درخواست کی۔ تاہم عدالت نے ان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔ باقیوں نے ضمانت کی درخواست نہیں دی تھی۔جیبن کرشنا کو سی بی آئی نے 17 اپریل کو گرفتار کیا تھا۔
اس سے پہلے ان کے دفتر سمیت مختلف مقامات پر 65 گھنٹے تک تلاشی لی گئی۔ سی بی آئی ذرائع کے مطابق، انہیں ابتدائی طور پر بھرتی بدعنوانی کی تحقیقات میں عدم تعاون اور ثبوت کو تباہ کرنے کی کوشش میں الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا۔ سی بی آئی کے ذرائع نے مزید بتایا کہ جیبان کرشنا کے دفتر اور دیگر مقامات کی تلاشی کے دوران، ان کے ذریعہ سفارش کردہ امیدواروںکے دستاویزات کے ساتھ ساتھ ایس ایل ایس ٹی کی بھرتی کے پورے عمل کے دستاویز بھی برآمد ہوئے ہیں ۔ مجموعی طور پر دستاویزات کے تقریباً دو بیگ برآمد ہوئے ہیں۔ سی بی آئی کے ایک ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ترنمول کانگریس کے ممبراسمبلی کے گھر سے تقریباً 3400 امیدواروں کی معلومات برآمد ہوئی ہیں۔ جس میں 9ویں اور 10ویں جماعت کے نوکری کے خواہشمندوں کے نام اور رول نمبر سمیت بہت سے دستاویزات شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:SSC Recruitment Scam پراسرار خاتون کا معمہ حل، تقرری بدعنوانی معاملے میں ہیمانتی گنگو پادھیائے کا نام منظرعام پر
ممبر اسمبلی کے دو نوٹ پیڈ بھی ضبط کرلئے گئے۔ سی بی آئی ذرائع کے مطابق جیون کرشنا نے بھرتی میں بدعنوانی کے ٹھکانے کے طور پر گھر میں ایک کمرہ رکھا تھا۔سی بی آئی کے ذرائع کے مطابق کمرے میں متعدد کمپیوٹر، کئی لیپ ٹاپ، تین نوٹ پیڈ، تیز رفتار انٹرنیٹ کنکشن اور کچھ اہم سافٹ ویئر ملے ہیں۔