کولکتہ: اردو صحافت کے دو سو سال مکمل ہونے کے موقع پر مغربی بنگال اردو اکاڈمی کی جانب سے اردو کے پہلے اخبار جام جہاں نما کے نام پر تین روزہ جشن منایا گیا۔ وہیں اردو صحافت کے دو سو سال مکمل ہونے کے موقع پر تین روزہ اردو صحافت پر سیمینار بھی منعقد کیا گیا اور اس دوران اردو صحافت ماضی حال اور مستقبل پر باتیں کی گئی اس کے ساتھ اردو صحافت کو لاحق نئے چیلینجوں پر بھی غور و فکر کیا گیا۔ ملک کے معروف صحافیوں نے اردو صحافت پر مقالے پیش کئے۔ Three day seminar by West Bengal Urdu Academy
اردو صحافت کے مستقبل کے حوالے سے موجود تشویش پر اسکالرس نے کہا کہ' اردو صحافت ابھی مزید دو سو سال باقی رہے گی۔ لیکن دو سو سال مکمل ہو چکے ہیں اب ہمیں اردو صحافت کے آئندہ 50 برسوں کے امکانات پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔' اردو صحافت کا آغاز اردو کے پہلے ہفتہ وار اخبار جام جہاں نما کے ساتھ ہوئی تھی۔ سنہ 1822 میں کلکتہ کے امرتلہ لین میں اردو صحافت کی داغ بیل پڑی تھی۔ اردو صحافت کے دو سو سال پورے ہونے پر ریاست مغربی بنگال اردو اکاڈمی کی جانب سے بڑے پیمانے پر جشن کا اہتمام کیا گیا۔ تین روزہ جشن کو جش جام جہاں نما کا نام دیا گیا اس دوران تین روزہ اردو صحافت کے مختلف موضوعات پر سیمینار کے دوران مقالے پیش کئے گئے۔ The future of Urdu journalism
اس دوران 15 صحافیوں کو ایوارڈ سے بھی نوازا گیا اور ایک قومی مشاعرے کا بھی انعقاد کیا گیا۔ تین روزہ سیمینار کے دوران پورے ملک سے آئے 28 مقالہ نگاروں نے اپنے مقالے پیش کئے۔ اس مقالہ نگاروں میں اردو کے علاوہ انگریزی، بنگلہ اور ہندی کے بھی مقالہ نگار شامل تھے۔ سیمینار کے افتتاح اجلاس میں پروفیسر اخترالواسع نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے اردو صحافت کے نشیب و فراز کا ذکر کیا اس کے علاوہ بنگال کی اردو صحافت پر بھی روشنی ڈالی۔
سیمینار کے اجلاس کی صدارت پروفیسر اخترالواسع نے کی جس میں 7 مقالہ نگاروں نے اپنے مقالے پیش کئے۔ جن میں پروفیسر احتشام احمد خان (حیدرآباد )، محمد شکیل اختر(دہلی)، ایم آئی ظہیر(راجستھان) محمد امان اللہ(کولکاتا)، اشہر ہاشمی، شکیل خان (کولکاتا)۔ دوسرے اجلاس میں جس میں زیادہ مقالہ نگاروں کا تعلق دوسری زبانوں سے تھا کی صدارت ترنمول کانگریس کے ایم پی راجیہ سبھا جواہر سرکار نے کی۔ اس اجلاس میں 8 مقالے پیش کئے گئے۔ جن میں ویویک گپتا، ایم ایل اے ترنمول کانگریس، چئیرمین مغربی ہندی اکاڈمی، احمد حسن عمران بنگلہ اخبار قلم کے ایڈیٹر،احمد ابراہیم علوی (لکھنؤ )، جینتو گھوشال بنگلہ صحافی، ہرادھن بھٹا چاریہ (کولکاتا) غزالہ یاسمین عالیہ یونیورسٹی انگریزی صحافی نے اردو صحافت پر روشنی ڈالی۔
تیسرے اجلاس کی صدارت ممبئی سے آئے معروف صحافی شاہد لطیف نے کی اس اجلاس میں 7مقالے پیش کیے گئے۔ مقالہ نگاروں میں جاوید دانش معروف داستان گو فی الحال کینیڈا میں مقیم ہیں لیکن ان کا تعلق کلکتہ سے ہی ہے۔ شہیل انجم (دہلی) عامر علی خان(حیدرآباد)، سبوجیت باگچی انگریزی (کولکاتا )، قربان علی بی بی سی اردو(دہلی)، سرفراز آرزو (ممبئی)، جاوید انور (بنارس)، شامل تھے۔ چوتھے اجلاس کی صدارت عارف آرزو نے کی اس اجلاس میں مقالہ پیش کرنے والوں پرویز حفیظ انگریزی صحافی (کولکاتا) معصوم مردآبادی(دہلی)، ریاض ملک (کشمیر)، عاصم عبدالسلام(دہلی)۔ اشرف فرید (پٹنہ) اور اسد مرزا (دہلی) شامل تھے۔